آزادیٔ اظہار کے نام پر پیغمبر اسلام کی توہین ناقابل قبول: یوروپی یونین عدالت

یوروپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق نے ایک عرضی پر سماعت کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ پیغمبر اسلام کی توہین کرنے سے تعصب کو ہوا مل سکتی ہے اس لیے ایسی کوششوں سے بچا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آزادیٔ اظہار کے نام پر پیغمبر اسلام کی توہین کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر) نے اس تعلق سے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ آزادیٔ اظہار کی بات کہہ کر پیغمبر اسلام کی توہین کرنے سے تعصب کو ہوا مل سکتی ہے اور اس سے مذہبی امن و امان کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس طرح کی کوششوں سے بچا جائے۔

ای ایچ سی آر نے یہ فیصلہ 25 اکتوبر کو آسٹریائی خاتون ای ایس کی اس عرضی پر سماعت کے دوران سنایا جس میں انھوں نے مقامی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ دراصل ای ایس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کیے تھے جس کے بعد ویانا کی ایک عدالت میں مقدمہ چلا جہاں فروری 2011 میں مذہبی اصولوں کی تحقیر کا مجرم قرار دیتے ہوئے 480 یورو کا جرمانہ (بمع مقدمہ خرچ) عائد کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کو آسٹریا کی اپیل کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

ای ایس نے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا کلمات 2008 اور 2009 میں ’اسلام کے بارے میں بنیادی معلومات‘ عنوان کے تحت مختلف تقاریر کے دوران کہے تھے۔ ای ایس کا کہنا تھا کہ مقامی عدالتوں نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن 2013 میں سپریم کورٹ نے بھی اس مقدمے کو خارج کر دیا تھا اور آخر میں معاملہ ای ایچ سی آر میں پہنچ گیا جس کے بعد ججوں کے سات رکنی پینل نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’ای ایس کے خلاف جو فیصلہ سنایا گیا ہے وہ ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔‘‘

اپنے فیصلہ میں ای ایچ سی آر نے یہ بھی کہا کہ ’’عدالت کو معلوم ہوا کہ عدالتوں نے سائل کے بیانات کا بھرپور جائزہ لیا اور انھوں نے ان کی آزادیٔ اظہار اور دوسروں کے مذہبی احساسات کے تحفظ کے حق کا بڑی احتیاط سے توازن برقرار رکھا۔ عدالت نے آسٹریا میں مذہبی امن و امان برقرار رکھنے کے جائز حق کی پاسداری کی ہے۔‘‘ ساتھ ہی سات رکنی ججوں کے پینل نے یہ بھی کہا کہ ای ایس کے بیانات معروضی بحث کی جائز حدود سے تجاوز کرتے ہیں اور انھیں پیغمبرِ اسلام پر حملہ قرار دیا جا سکتا ہے، جس سے تعصب کو ہوا مل سکتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یورپ میں آزادیِ اظہار کے نام پر مبینہ توہینِ رسالت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں جن کا مسلم دنیا میں شدید ردِ عمل دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس دوران کئی بار معاملہ اشتعال انگیز بھی ہوا۔ نیدرلینڈ کے سیاستداں گیرٹ وائلڈر اسلام مخالف موقف کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں ہی، فرانس کے رسالہ چارلی ایبدو میں بھی پیغمبر اسلام کے خلاف اشتعال انگیز چیزیں شائع ہوتی رہہ ہیں۔ پیغمبر اسلام کی یہ توہین ’اظہارِ رائے کی آزادی‘ کے نام پر ہی کی جاتی رہی ہے۔ ای ایچ سی آر کا تازہ فیصلہ جہاں یوروپ کے اسلام مخالف لوگوں کے لیے جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے وہیں اسلامی ممالک اس سے یقیناً راحت محسوس کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Oct 2018, 6:08 PM