ٹوئٹر نے ہندوستان میں کی ’شکایت افسر‘ کی تقرری، ونے پرکاش کو دی گئی ذمہ داری

ہندوستان کے مطالبہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ٹوئٹر نے بالآخر ونے پرکاش کو ہندوستان کا ریزیڈنٹ گریوینس افسر (آر جی او) مقرر کر دیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ٹوئٹر نے بالآخر ہندوستان کے مطالبہ کو دیکھتے ہوئے ریزیڈنٹ گریوینس افسر (آر جی او) کی تقرری کر دی ہے۔ ونے پرکاش کو ہندوستان میں شکایت افسر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر نے گزشتہ ہفتے دہلی ہائی کورٹ کو مطلع کیا تھا کہ نئے آئی ٹی قوانین پر عمل درآمد میں ایک ریزیڈنٹ شکایت افسر کو تقرر کرنے میں آٹھ ہفتے لگیں گے، لیکن طلب وقت سے کافی پہلے ٹوئٹر نے شکایت افسر کی تقرری کر دی ہے۔

ونے پرکاش کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک پبلک پالیسی بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھتے ہیں اور ٹوئٹر و آئی ٹی وزارت کے درمیان چل رہی کشیدگی کو کم کرنے کی سمت میں کام کریں گے۔ کابینہ رد و بدل میں نئے بنے آئی ٹی وزیر اشونی ویشنو نے پہلے دن یہ واضح کر دیا تھا کہ ٹوئٹر کو ملک کے قانون پر عمل کرنا ہوگا۔ اپنے پورٹل پر، ٹوئٹر نے ہندوستان میں یوزرس کے لیے شکایت افسر رابطہ جانکاری اَپ ڈیٹ کی ہے، اس میں پرکاش کو اپنے آر جی او کی شکل میں نامزد کیا ہے اور ایک ای میل رابطہ آئی ڈی فراہم کی گئی ہے۔


دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ ٹوئٹر کے لیے کوئی عبوری سیکورٹی نہیں ہے اور اگر مائیکرو بلاگنگ سائٹ نئے آئی ٹی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے تو مرکز کوئی بھی کارروائی کرنے کے لیے آزاد ہے۔ عدالت نے کہا کہ قوانین سے متعلق کسی بھی خلاف ورزی معاملے میں ٹوئٹر کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مرکز آزاد ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں آئندہ سماعت 28 جولائی تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

ٹوئٹر کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا کہ ایک عبوری چیف کمپلائنس افسر (سی سی او) تقرر کیا گیا ہے، جس کے بعد جولائی تک ایک عبوری ریزیڈنس شکایت افسر (آر جی او) کی تقرری کی جائے گی۔ دو ہفتہ کے اندر ایک عبوری نوڈل رابطہ افسر بھی تقرر کیا جائے گا۔ حالانکہ ٹوئٹر نے کہا کہ وہ نئے آئی ٹی قوانین کو چیلنج دینے کا اختیار محفوظ رکھتا ہے۔


دہلی ہائی کورٹ نے پہلے ایک ریزیڈنٹ شکایت افسر (آر جی او) کو مقرر کرنے میں ناکام رہنے کے لیے مائیکرو بلاگنگ سائٹ کی کھنچائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’آپ کا عمل کب تک انجام پائے گا؟ اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔‘‘ عدالت نے مرکزی حکومت کو سوشل میڈیا کمپنی کے خلاف آزادی بھی دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔