امريکا اور چين کے مابين تجارتی جنگ شروع

امريکا کی جانب سے چينی درآمدات پر اضافی محصولات کے اعلان کے بعد چين نے بھی امريکی اشياء پر اضافی ٹيکس عائد کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ دنيا کی دو سب سے بڑی معيشتوں کے مابين باقاعدہ تجارتی جنگ چھڑ گئی ہے۔

امريکا اور چين کے مابين تجارتی جنگ شروع
امريکا اور چين کے مابين تجارتی جنگ شروع
user

ڈی. ڈبلیو

بيجنگ حکومت کی جانب سے پچاس بلين ڈالر ماليت کی 659 امريکی اشياء و مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان جمعے پندرہ جون کی شب کيا گيا۔ چينی حکومت نے يہ اقدام واشنگٹن کے چينی درآمدات پر اضافی ٹيکس کے اعلان کے رد عمل ميں اٹھايا ہے۔

اس بارے ميں چين کی سرکاری ايجنسی شنہوا ميں آج بروز ہفتہ چھپنے والے ايک ادريے ميں لکھا ہے، ’’عقل مند شخص پُل بناتا ہے اور بے وقوف ديواريں کھڑی کرتا ہے۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق چینی نیوز ایجنسی کا یہ جملہ اس مسئلے پر چينی کے موقف اور لائحہ عمل کی عکاسی کرتا ہے يعنی چين، امريکا کے ساتھ اس تجارتی جنگ ميں، اپنے مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا۔

وائٹ ہاؤس نے امريکا درآمد کی جانے والی پچاس بلين ڈالر سالانہ ماليت کی گيارہ سو سے زائد چينی اشياء پر پچيس فيصد اضافی ٹيکس عائد کرنے کا اعلان جمعے کے روز کيا۔ در اصل چينی درآمدات پر اضافی محصولات کا يہ مشورہ اپريل ميں پيش کيا گيا تھا اور اس وقت اس فہرست ميں 1,333 چينی اشياء شامل تھيں۔ بعد ازاں تفصيلی جائزے کے بعد فہرست سے 515 اشياء خارج کر دی گئيں اور ان کی جگہ 284 نئی اشياء کو شامل کر ليا گيا۔ اب اس وقت سالانہ چونتيس بلين ماليت کی 818 چينی اشياء پر پچيس فيصد اضافی محصولات کا اطلاق چھ جولائی سے شروع ہو گا۔ مزيد سولہ بلين ڈالر سالانہ ماليت کی 284 چينی مصنوعات پر اضافی ٹيکسوں کے اطلاق کی تاريخ فی الحال طے نہيں۔

اس کے رد عمل ميں چين نے بھی مجموعی طور پر سالانہ پچاس بلين ڈالر ماليت ہی کی امريکی درآمدات پر ٹيکس لاگو کرنے کا اعلان کيا ہے۔ بيجنگ حکومت نے اس اقدام ميں 659 امريکی اشياء کو نشانہ بنايا ہے اور بالکل اسی طرح چونتيس بلين ڈالر سالانہ ماليت کی اشياء پر اضافی ٹيکس چھ جولائی سے شروع ہو گا جبکہ بقيہ سولہ بلين ماليت کی درآمدات پر اضافی محصولات کے اطلاق کی حتمی تاريخ کا فيصلہ بعد ميں کيا جائے گا۔

چينی حکومت نے امريکی اقدام کو عالمی ادارہ تجارت کے قوانين کی خلاف ورزی قرار ديتے ہوئے اپنے جوابی اقدامات کے بارے ميں کہا ہے کہ ’وہ بنيادی اصولوں اور بين الاقوامی قوانين کی روح سے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے ليے اٹھائے گئے ہيں۔‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔