بڑی خبر: ایک مسلمان نے آنر کِلنگ پر آمادہ ہندو باپ سے بیٹی کو بچایا

کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ’’ہم آر ایس ایس کے ذریعہ ’سونے کی چڑیا‘ پر قبضہ کی کوشش کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے، سپریم کورٹ اور انتخابی کمیشن اِن سبھی پر دھیرے دھیرے قبضہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

22 Sep 2018, 6:45 PM
حیدر آباد: بیٹی کے قتل پر آمادہ ہندو باپ کو ایک انجان مسلم نے روکا

حیدرآباد: حیدرآباد میں دو دن پہلے ’آنر کِلنگ‘ یعنی عزت کے لئے قاتلانہ حملہ کے واقعہ میں لڑکی کے باپ کی جانب سے نوجوان بیٹی اور داماد پردن دہاڑے حملہ کے واقعہ کا اہم پہلو سامنے آیا ہے۔ دراصل ایک مسلم نوجوان نے مادھوی نامی لڑکی کے باپ کو مزید حملہ سے روکتے ہوئے اس کی جان بچائی۔ مادھوی نے اپنے ماں باپ کی مرضی کے خلاف دوسری ذات کے لڑکے کے ساتھ شادی کی تھی جس پر اس کے باپ نے دونوں پر درانتی سے حملہ کرتے ہوئے مادھوی کو شدید زخمی کردیاتھا۔

اس واقعہ کے وقت وہیں پرموجود اسد نامی ایک نوجوان نے بہادری کا مظاہرکرتے ایک اور وار کرنے سے اس کے باپ کوروک دیا ۔یہ رونگٹے کھڑا کرنے والا واقعہ ایراہ گڈہ علاقہ میں پیش آیا تھا۔ لڑکی کے باپ منوہرچاری نے اپنے داماد اوراپنی بیٹی پرمتعدد وارکئے تھے۔ لوگوں کی کثیرتعداد وہاں موجود تھی تاہم اس کے ہاتھ میں مہلک ہتھیاردیکھ کرکسی نے بھی آگے بڑھنے کی ہمت نہیں کی۔ لڑکی زخمی حالت میں خون میں لت پت سڑک پربیٹھی تھی اس اثنا میں منوہرچاری اس پرایک اوروارکرنے کی کوشش میں تھا اگروہ وارکردیتا تو لڑکی کی جان بچنا مشکل تھی۔

اس دوران وہ جیسے ہی آگے بڑھ رہا تھا پیچھے سے اس پر اسد نامی نوجوان نے حملہ کردیا اچانک حملہ سے منوہر گرپڑا اور کسی طرح وہاں سے فرارہوگیا جس کے بعد نوجوان بھی اپنی پہچان بتائے بغیروہاں سے چپ چاپ چلا گیا۔ بعد میں جب سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی تو اس حقیقت کا انکشاف ہوا کہ کسی نے حملہ آور کو روکا ورنہ لڑکی کی جان چلی جاتی۔ یہ حملہ آور اسد تھا جس کا کہنا ہے کہ یہ بربریت اس سے دیکھی نہیں گئی اوراس نے حملہ آورکو مارتے ہوئے اس کو روک دیا۔

(یو این آئی)

22 Sep 2018, 5:04 PM

رافیل معاہدہ میں اولاند کے انکشاف کے بعد مودی حکومت دَم بخود

راہل گاندھی نے 22 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رافیل معاہدہ پر ایک بار پھر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس بار انھوں نے سابق فرانسیسی صدر فرینکوئس اولاند کے بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے مودی حکومت پر حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ رافیل معاہدہ سے متعلق فرانس کے سابق صدر کے انکشاف کے بعد مودی حکومت میں سنّاٹا پسرا ہوا ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’اس معاملے میں پی ایم مودی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس مسئلہ پر ان کی کابینہ کے وزیر جواب دے رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم پوری طرح سے پراعتماد ہیں کہ وزیر اعظم بدعنوان ہیں، اور یہ بات ملک کے لوگوں کے دماغ میں بس گیا ہے کہ ملک کا ’چوکیدار‘ چور ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ پہلی بار فرانس کے سابق صدر نے ہمارے وزیر اعظم کو چور کہہ کر بلایا ہے اور اس تعلق سے پی ایم مودی کا خاموش رہنا سب کچھ ظاہر کر دیتا ہے۔

کانگریس صدر نے پریس کانفرنس کے دوران ایک بار پھر رافیل طیارہ معاہدہ کی جانچ جے پی سی سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل بھی وہ پورے معاملے کی جے پی سی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

22 Sep 2018, 2:15 PM
ایس پی جی میں آر ایس ایس کے لوگوں کو لانے کی کوشش: کانگریس صدر

دہلی کے شری فورٹ آڈیٹوریم میں 22 ستمبر کو کانگریس صدر راہل گاندھی نے اساتذہ سے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ ’’امت شاہ نے ہندوستان کے لیے کہا کہ یہ سونے کی چڑیا ہے، یعنی وہ ہندوستان کو ایک پروڈکٹ کے طور پر دیکھتے ہیں، یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا نظریہ ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم آر ایس ایس کے ذریعہ ’سونے کی چڑیا‘ پر قبضہ کی کوشش کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے، سپریم کورٹ اور انتخابی کمیشن اِن سبھی پر دھیرے دھیرے قبضہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے آر ایس ایس کے ذریعہ مختلف اداروں پر قابض ہونے کی بات کرتے ہوئے ایک ایس پی جی افسر سے متعلق واقعہ بھی بیان کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب مودی جی اقتدار میں آئے تو ایک افسر کو ایس پی جی کا سربراہ بنایا گیا۔ کچھ وقت بعد افسر نے مجھے بتایا کہ وہ اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے جا رہے ہیں۔ افسر نے مجھ سے کہا ’’مجھے کچھ لوگوں کے نام کی ایک فہرست دی گئی تھی، جنھیں آر ایس ایس ایس پی جی میں لانا چاہ رہا تھا۔ لیکن میں نے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔‘‘

اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’موہن بھاگوت کہتے ہیں ’ہم ملک کو منظم کرنے جا رہے ہیں۔‘ لیکن وہ ملک کو منظم کرنے والے ہوتے کون ہیں؟ ملک خود اپنے آپ کو منظم کرے گا۔ آئندہ کچھ مہینوں میں ان کا خواب چکناچور ہو جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔