امت شاہ سے جڑا سوال راجیہ سبھا کی ویب سائٹ سے غائب

ارکان پارلیمنٹ نیرج شیکھر اور روی پرکاش نےیہ سوال پوچھا تھا کہ ان بینکوں کی معلومات فراہم کی جائے جن میں پابندی والے نوٹ جمع ہوئے ہیں لیکن اس کاجواب راجیہ سبھا کی ویبسائٹ پر نہیں ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

آشوتوش شرما

مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے سے جڑے کئی سوال بی جے پی سمیت کئی ارکان پارلیمنٹ نے پوچھے تھے جس میں حالیہ آر ٹی آئی سے ملی اطلاع سے جڑا بھی سوال تھا ۔ آر ٹی آئی اطلاع کے مطابق نوٹ بندی کے 5 دن کے اندر احمدآباد ضلع کو آپریٹو بینک میں لگ بھگ 745 کروڑ روپے کی قیت کے 500 اور 1000کے نوٹ جمع ہوئے تھے اور اس بینک کے ڈاریکٹر امت شاہ تھے ۔ یہ سارے سوال انتہائی ڈرامائی اندازمیں راجیہ سبھا کی ویبسائٹ سے غائب ہو گئے ہیں۔

24 جولائی 2018 کو پوچھے گئے سوال نمبر 668 اور 714 راجیہ سبھا کی ویبسائٹ پر نہیں ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کے پروفائل کے سوال والے حصہ میں ایک مختصر سوال ہے لیکن اس پر کلک کرنے پر ایک خالی پیج سامنے آ جاتا ہے۔

پالیسی سازی میں عوام کی بھاگیداری بڑھانے کے لئے کام کر رہی تنظیم’ مادھیم ‘کے ذریعہ کئے گئے کئی ٹویٹس سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

سماجوادی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نیرج شیکھر اور روی پرکاش کے ذریعہ مشترکہ طور پر یہ سوال کیا گیا تھا کہ نوٹ بندی کے بعد کس بینک میں پابندی والے نوٹ جمع کئے گئے تھے اور کس بینک میں کتنے نوٹ جمع کئے گئے تھے ۔

سوال تھا ’’کیا یہ آر ٹی آئی سے ملی اطلاع صحیح ہے کہ نوٹ بندی کے پہلے پانچ روز کے دوران احمد آباد ضلع کو آپریٹو بینک میں لگ بھگ 745 کروڑ روپے کی قیمت کے 500 اور 1000 روپے کے پابندی والے نوٹ جمع کئے گئے تھے ۔ اگر ہاں تو تفصیلات بتائیں؟‘‘۔

یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا اس معاملہ کی کوئی جانچ ہوئی اگر نہیں تو بدعنوان کالا دھن جمع کرنے والوں کو بچانے کی کیا وجہ ہے؟ اسی طرح کا سوال مہاراشٹر سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ امر شنکر سابلے نے بھی پوچھا تھا ۔ انہوں نے نوٹ بندی کے بعد 31 مارچ سال 2017 تک کو آپریٹو بینکوں، شہری بینکوں، راجیہ کوآپریٹو بینکوں میں جمع ہوئی رقم کی تفصیلات مانگی تھیں ۔ یہ دھیان دینے کی بات ہے کہ 24 جولائی کو شائع سوالوں کی فہرست میں ان سوالوں کو شامل کیا گیا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ ان سوالوں کو جواب دینے کے لئے صحیح پایا گیا تھا۔ رکن پارلیمنٹ نیرج شیکھر نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ انہیں حکومت سے تحریری جواب موصول ہوا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ کیوں سوال ویبسائٹ سے ہٹا دیا گیا ’’میں نے یہ بات راجیہ سبھا سیکریٹری کے نوٹس میں لا دی ہے اور کہا ہے کہ جواب کو ویبسائٹ پر اپلوڈ کیا جائے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jul 2018, 7:01 AM
/* */