’عمران خان نے عوامی اُمنگوں کو آسمان پر پہنچا دیا ہے‘

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں حکومتی ایجنڈہ پیش کیا ہے۔ ناقدین کے مطابق نئے وزیراعظم نے عوامی امنگوں کو آسمان تک پہنچا دیا اور اگر وہ ناکام ہوئے تو نقصان ناقابل تلافی ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان 
وزیر اعظم عمران خان
user

ڈی. ڈبلیو

وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے ’تبدیلی کا پروگرام‘ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مدینہ جیسی فلاحی ریاست، سادگی، صنعتی ترقی، آمدن اور اخراجات میں توازن، سول سروس، پولس اور عدالتی اصلاحات، نیا بلدیاتی نظام، کرپشن کا ہر قیمت کا پر خاتمہ اور ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات نئی حکومت کے اولین مقاصد ہیں۔ وزیر اعظم گیارہ سو کنال کے وزیر اعظم ہاؤس کی بجائے اسی کے احاطے میں قائم تین بیڈ کے گھر میں قیام کریں گے جو کہ پہلے ملٹری سکریٹری کے زیر استعمال تھا۔

وزیراعظم ہاؤس کی 33 بلٹ پروف اور 80 دیگر گاڑیوں میں سے صرف دو وزیر اعظم کے زیر استعال رہیں گی بقیہ نیلام کر دی جائیں گی جبکہ 524 ملازمین میں سے بھی صرف دو وزیر اعظم کے زیر استعمال ہوں گے۔ اس کے علاوہ عالیشان محل نما وزیر اعظم ہاؤس میں تحقیقی یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔

عمران خان کے مطابق 95 ہزار ارب روپے کے مقروض ملک کی حالت بدلنے کے لئے اخراجات کنٹرول کئے جائیں گے اور کرپٹ لوگوں سے لوٹی ہوئی دولت بھی واپس لی جائے گی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یا تو ملک رہے گا یا پھر کرپٹ لوگ۔ انہوں نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ ٹیکس ادا کریں اور وہ خود عوام کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کا ایک روپیہ بھی چوری نہیں ہونے دیں گے اور منی لانڈرنگ روکنے کے لئے ایف آئی اے کو مضبوط کیا جائے گا۔

عمران خان کی جانب سے بدعنوانوں کے کڑے احتساب کا عندیہ دیا گیا ہے اور انہوں نے قوم کو خود ہی پیشگی مطلع بھی کر دیا ہے کہ ہو سکتا ہے اس پر کرپٹ لوگوں کی ’چیخیں بھی نکلیں‘ اور جمہوریت کو خطرات لاحق ہونے کا واویلہ بھی شروع ہو جائے لیکن وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ عمران خان نے پہلے پرویز الہٰی کو خود ہی سب سے بڑا ڈاکو قرار دیا اور پھر انہیں پنجاب اسمبلی کا اسپیکر بنا دیا گیا، اس صورت میں عمران خان کی بات پر کون یقین کرے گا؟ سینئر صحافی اور تجزیہ کار کے آر فاروقی کہتے ہیں کہ عمران خان کے خطاب میں سابق فوجی آمر ضیاء الحق کی جھلک دکھائی دی۔ جنرل ضیاء بھی گیارہ برس اسلام کی ہی حکمرانی کے لئے بے دریغ استعمال کرتے رہے اور انہوں نے اسی بہانے پاکستان کو افغان جنگ میں جھونک دیا، ’’عمران خان نے عوامی امنگوں کو آسمان پر پہنچا دیا ہے، وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اگر نہیں کر پائے تو فال آوٹ بھیانک خواب ہوگا۔‘‘

نئے وزیر اعظم کی تقریر پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی ردعمل دیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے خطاب میں دو اہم معامللات پر اظہار خیال نہیں کیا گیا، ایک دہشت گردی اور دوسرا لوڈشیڈنگ۔ احسن اقبال کے مطابق ان کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف بروقت اور راست اقدامات کئے جن کے نیتجے میں دہشت گردی تقریباً ختم ہو چکی ہے مگر انتہا پسندانہ سوچ اب بھی باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013ء میں جب ان کی جماعت کو اقتدار ملا تو ملک میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی مگر اب ’شاذ و نادر‘ ہی بجلی جاتی ہے، ہمیں جی ڈی پی دو فیصد پر ملی تھی جبکہ ہم نے نئی حکومت کو چھ فیصد پر حوالے کی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سعود غنی نے عمران خان کے خطاب کو سابق فوجی آمر پرویز مشرف کا پانچ نکاتی ایجنڈہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے تقریر میں کراچی کے میدانوں پر قبضہ اور مکانات کی تعمیر کا ذکر کیا، تو ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ میدانوں پر قبضے ان کے اتحادیوں نے ہی کیے ہیں۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان نے تقریر میں بیرونی قرضوں کی واپسی کے لئے مثبت اقدامات پر روشنی ڈالی ہے۔ صحافی اور تجزیہ کار حماد عالم قریشی کہتے ہیں کہ عمران خان کا معاشی منصوبہ تو بہترین ہے، اخراجات میں کمی سے بجٹ خسارہ بڑھتا ہے اور مجبوراً قرض لینا پڑتا ہے یا پھر نوٹ چھاپنے پڑھتے ہیں اور دونوں اقدامات سے روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے سب سے ضروری چیز ایف بی آر میں اصلاحات کا علان ہے اور بیرون ملک پاکستانیوں کو پیسے ملک بھیجنے کے لئے سہولیات کا اعلان بھی اہم قدم ثابت ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2018, 6:24 AM