شام ميں امريکی افواج کی موجودگی عدم استحکام کی مرکزی وجہ ہے: ايران

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کے اعلان پر ايران نے پہلی مرتبہ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام ميں امريکا کی موجودگی غلطی تھی جس سے خطے ميں کشيدگی بڑھی۔

شام ميں امريکا کی موجودگی عدم استحکام کی مرکزی وجہ ہے، ايران
شام ميں امريکا کی موجودگی عدم استحکام کی مرکزی وجہ ہے، ايران
user

ڈی. ڈبلیو

ايران نے شام ميں امريکی فوج کی موجودگی کو ’غلط، غير منطقی اور کشيدگی کی وجہ‘ قرار ديا ہے۔ ايرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ہفتے بائيس دسمبر کو اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’اس خطے ميں امريکی افواج کی آمد اور پھر موجودگی شروع ہی سے ايک غلطی تھی۔‘‘ قاسمی نے خطے ميں عدم استحکام کی مرکزی وجہ امريکا کو قرار ديا ہے۔ اس بارے ميں قاسمی کا بيان ايران کے سرکاری ميڈيا پر جاری کيا گيا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے غير متوقع طور پر شام سے امريکی افواج کے مکمل انخلاء کا اعلان رواں ہفتے بدھ کے روز کيا۔ ان کے بقول امريکی فوج شام ميں ’اسلامک اسٹيٹ‘ کو شکست دينے کے اپنے ہدف تک پہنچ چکی ہے اور يوں اب وہاں اس کا کوئی کام نہيں۔ امريکی صدر کے اس فيصلے سے ان کے بيشتر اتحادی ممالک غير مطمئن نظر آتے ہيں۔ يورپی قوتوں، بالخصوص فرانس اور جرمنی، کا موقف ہے کہ داعش کو اکثريتی طور پر شکست دی جا چکی ہے کہ تاہم مختلف مقامات پر يہ گروہ اب بھی سرگرم ہے اور دوبارہ زور پکڑنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ ان ملکوں کا کہنا ہے کہ شام ميں ابھی کام باقی ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ ايران، شامی صدر بشار الاسد کا ايک اہم اتحادی ملک ہے۔ مارچ 2011ء سے جاری شامی خانہ جنگی ميں ايران نہ صرف اپنے عسکری مشير شام بھيجتا رہا بلکہ اس کی جانب سے وافع مقدار ميں فوجی ساز و سامان اور شيعہ جنگجو بھی شام بھيجے گئے۔ تہران حکومت شام ميں غير ملکی قوتوں کی موجودگی کے خلاف ہے، اس سے صرف روس اور ايرانی افواج کو اس ليے استثنیٰ حاصل ہےکيونکہ ان دونوں ملکوں کو مدد کے ليے شام نے خود دعوت دی تھی۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */