وزیر اعظم کے نام پر غور انتخابات کے بعد، شیو سینا سے کوئی بات نہیں

بی جے پی مخالف اتحاد میں موٹا موٹی یہ بات طے ہوتی نظر آ رہی ہے کہ انتخابات سے قبل کسی کو بھی وزیر اعظم کے چہرے کو طور پر پیش نہیں کیا جائے گا اور ساری توجہ تمام پارٹیوں کو متحد رکھنے پر ہوگی ۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے لئے حزب اختلاف فی الحال وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے امیدوار کے ناموں پر غور یا تبصرہ نہیں کرے گا اور اس تعلق سے کوئی بھی فیصلہ انتخابی نتائج کے بعد کیا جائے گا ۔ ابھی تمام تر توجہ بی جے پی مخالف اتحاد تیار کرنے کی ہے اور ساتھ رہنے کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ، 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے خلاف بننے والے اس عظیم اتحاد میں شیو سینا، جنتا دل (یو) اور عام آدمی پارٹی کے لیے کوئی گنجایش نظرنہیں آتی ۔ کانگریس کے اعلی ذرائع نے یہ انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد کانگریس اور اتحاد میں شامل پارٹیاں طے کریں گی کہ نئی حکومت کا نظم و نسق کیسے کیا جائے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سیکولر اتحاد میں صرف ہم خیال پارٹیاں شامل ہوں گی، ذرائع نے دعوی کیا کہ یوپی، بہار اور مہاراشٹر میں سیکولر اتحاد کو بڑی کامیابی حاصل ہو نے جارہی۔ ایس پی، بی ایس پی اور آر جے ڈی سے اتحاد کی بات چیت اب اسٹریٹیجیائی مر حلے میں ہے۔ بنگال میں ووٹوں کی تقسیم روکنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش میں کانگریس، ایس پی ، آر ایل ڈی اور بی ایس پی میں اٹھاد ہو گیا ہے ۔

موجودہ حکومت کی میڈیا خاص طور پر سوشل میڈیا میں جاری تشہیری مہم اور 2004 کی بی جے پی کی انتخابی مہم سے موازنہ کر تے ہوئے ذرائع نے کہا کہ 2019 میں بھی حکمراں بی جے پی کو اسی حشر کا سامنا رہے گا جو شائننگ انڈیا مہم کا ہوا تھا۔ عوام حکومت بیزاری کا اپنا الگ پیمانہ رکھتے ہیں اور بی جے پی نے 2014 میں اسی حوالے سے عوام کی امنگوں کو کیش ضرور کیا لیکن مہنگائی، روزگار، سماجی انصاف اور مجموعی ترقی کے حوالے سے وہ اپنے کسی وعدے کو پورا نہیں کر سکی۔

ذرائع نے کہا کہ2019 میں فرقہ وارانہ محاذ پر جس خوف کو بی جے پی کیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس میں بھی اسے ناکامی ہوگی کیونکہ عوام کا ایک بڑا حلقہ اور خاص طور پر کسان سماجی استحکام میں کسی طرح کا خلل جھیلنے کے متحمل نہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آئندہ تین چار ماہ کے اندر بی جے پی پوری طرح بے نقاب ہو جائے گی کہ کس طرح وہ سرکاری مقتدرات اور اداروں پر نظریاتی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور میڈیا کو ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے۔ عوام ان تمام باتوں کا خاموشی سے نوٹس لے رہے ہیں۔ انہیں فیصلے کی گھڑی کا انتظارہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Aug 2018, 10:17 AM
/* */