اورنگ آباد کتاب میلہ: لوگوں میں دِکھا جوش، 2 دن میں 3.5لاکھ روپے کی کتابیں فروخت

مراٹھ واڑہ کے علاقائی کمشنر پرشوتم بھاکر نے یہ بھی کہا کہ شوشل میڈیا کی وجہ سے مطالعہ میں کمی آئی ہے لیکن یہ وقتی ہے۔ لوگ پھر کتابوں کی طرف لوٹیں گے۔

علامتی تصویر سوشل میڈیا
علامتی تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اورنگ آباد: کتابوں کوعام کرنے، عوام میں مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے لیے ہمیں بڑے پیمانے پر تحریک چلانی ہوگی، اسی طرح کتاب میلوں کو ہمیں تہواروں کی طرح منانا ہوگا۔ گھر گھر، گاؤں گاؤں، محلہ محلہ، شہر شہر کتابوں کی تشہیر کرنی ہوگی۔ اس کے بغیر ہمیں کوئی چارہ کار نہیں ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار مراٹھ واڑہ علاقائی کمشنر پرشوتم بھاکر نے آج ریاستی حکومت کے شعبہ اعلی و تکنیکی تعلیم، شعبہ لائبریری اورعلاقائی لائبریری کے اشتراک سے’’اورنگ آباد گرنتھ اتسو‘‘ کے تحت دو روزہ ہمہ لسانی کتاب میلہ کے اختتامی اجلاس میں کیا۔

پرشوتم بھاکر نے یہ بھی کہا کہ شوشل میڈیا کی وجہ سے مطالعہ میں کمی آئی ہے لیکن یہ وقتی ہے۔ لوگ پھر کتابوں کی طرف لوٹیں گے۔ اختتامی اجلاس سے مہاراشٹر سنسکرت منڈل کے صدر، مراٹھی ادیب و ناشر بابا بھانڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گاؤں میں اگر مندر، مسجد ہیں تو لائبریری بھی ہونا چاہیے۔ ہمیں کتابوں کواہمیت دینی ہوگی اس کے بغیر ہمارا ملک ترقی نہیں کرسکتاہے، انہوں نے اپنی تقریرمیں ترقی یافتہ ممالک میں کتابوں کی نشر واشاعت اور وہاں کے عوام کے مطالعہ کے بارے میں کئی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں روزانہ لاکھوں کتابیں فروخت ہوتی ہیں اور نہ صرف فروخت ہوتی ہیں بلکہ پڑھی بھی جاتی ہیں۔

کتاب میلہ میں 22 کتابوں کے اسٹال تھے جن میں گورنمنٹ بک ڈپو، بال بھارتی، ساہتیہ اکیڈمی، بھگوت گیتا، جن واچن، کیلاش پبلیکشن کے علاوہ تقریباََ سبھی بڑے ناشرین کی کتابیں دیگر اسٹالوں پر موجود تھیں، اردو کتابوں کا ایک ہی اسٹال مرزا ورلڈ بک ہاؤس اورنگ آباد کا تھا۔ جہاں قومی اردو کونسل، ساہتیہ اکیڈمی اور دہلی کے ناشرین کی کتابیں دستیاب تھیں۔ شہر میں اردو کے فروغ کے لیے صدا کوشاں رہنے والے مرزا عبدالقیوم ندوی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کتاب میلہ میں مسلمانوں کی شرکت نہ کہ برابر رہی، جبکہ اخباروں نے مسلسل دو دنوں تک خبریں شائع کیں، کتابیوں کے تئیں ہماری عدم دلچسپی ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اس دو روزہ ضلعی کتاب میلہ میں ساڑھے تین لاکھ کی کتابیں فروخت ہوئیں جسے منتظمین نے قابل اطمینان بتایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔