بنگلہ دیش: احتجاج کے دوران 100 طلباء زخمی، موبائل انٹرنیٹ سروس بند

بس حادثے میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ڈھاکہ میں طالب علموں کا احتجاج جاری ہے، آج ساتویں دن زبردست جھڑپوں کے بعد حکومت بنگلہ دیش نے موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں گذشتہ اتوار کو ایک تیز رفتار بس نے ایک لڑکے اور لڑکی کو کچل دیا تھا ، اس حادثہ کے بعد طالب علموں نے ٹریفک کے حفاظتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے احتجاج شروع کردیا تھا۔

ڈھاکہ میں جاری مظاہروں کے ساتویں دن( سنیچر ) ہوئی جھڑپوں کے نتیجے میں تقریباً 100 طلبا زخمی ہو گئے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ احتجاجی طلبا پر کس نے حملہ کیا، لیکن مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت سے منسلک طلبا گروپ اس میں ملوث ہے۔

بنگلہ دیش حکومت نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر 24 گھنٹوں کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے اور طالب علموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں چلے جائیں۔ حکومت کے ایک وزیر نےطلبا احتجاج کو منافقت قرار دیا تھا ، ان کے بیان سے طلبا مزید ناراض ہوگئے، شدید تنقید کے بعد وزیر موصوف کومعافی مانگی پڑی۔

خبروں کے مطابق پولس نے طلبا مظاہروں کو قابو میں کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا بھی استعمال کیا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ڈاکٹر شبیر نے بتایا کہ زخمیوں میں بعض کی حالت کافی نازک بنی ہوئی ہے، ربر کی گولی کے نشانات صاف ظاہر ہو رہے ہیں۔ ایک ڈاکٹر اور دیگر عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ زخمی طلبا کی تعداد 100 سے زیادہ ہے۔

مقامی صحافیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں حکمراں جماعت عوامی مسلم لیگ سے منسلک طلبا تنظیم کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور کیمروں سمیت دیگر سامان کو شدید نقصان پہنچایا۔

طلبا احتجاجی مظاہروں کے دوران’ہمیں انصاف چاہیے‘ کے نعرے لگا رہے ہیں اور ٹریفک قوانین کو سختی سے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرے میں شامل طالب علم المیران نے اے ایف پی کو بتایا کہ’ ہم اس وقت تک سڑکوں سے نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ۔ ہم محفوظ سڑکیں اور محفوظ ڈرائیور چاہتے ہیں۔

مظاہروں میں شامل طلبا ڈھاکہ کی سڑکوں پر احتجاج کے ساتھ ساتھ بسوں اور کار ڈرائیوروں کے لائسنس چیک کررہے ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کاریں اور بسیں سڑکوں پرچلنے کے قابل ہیں کہ نہیں۔ دوسری جانب ٹرانسپورٹ ملازمین بھی کئی دن سے ہڑتال پر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔