کتوں کی ناک پر موجود قدرتی سینسر کے کمالات؟

کتوں کی ناک پر اس طرح کا ایک سینسر ہوتا ہے، جو انفراریڈ شعاؤں کو محسوس کر سکتا ہے۔ اس سینسر کی وجہ سے کُتے درجہ حرارت میں منٹ منٹ کی تبدیلی بھی محسوس کر لیتے ہیں۔

کتوں کی ناک پر موجود قدرتی سینسر کے کمالات؟
کتوں کی ناک پر موجود قدرتی سینسر کے کمالات؟
user

ڈی. ڈبلیو

کتوں کی ناک پر اس طرح کا ایک سینسر ہوتا ہے، جو انفراریڈ شعاؤں کو محسوس کر سکتا ہے۔ اس سینسر کی وجہ سے کُتے درجہ حرارت میں منٹ منٹ کی تبدیلی بھی محسوس کر لیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک نئی سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کُتے فوراً جان جاتے ہیں کہ ان کے نزدیک کوئی دوسرا جانور موجود ہے۔

سویڈن کی لُنڈ یونیورسٹی کے محقق اور ہنگری کی ایوٹووس لورانڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ شکار خور اپنے شکار کا کس طرح پتہ لگا لیتے ہیں۔ خاص طور سے جب شکار خور جانوروں کے دیگر حواس جیسے کہ بصیرت، بصارت اور سونگھنے کے حواس میں کوئی رکاوٹ ہو۔


انٹرنیشنل اشاعتی ادارے نیچر ریسرچ کے ذریعے شائع کردہ ایک جریدے کی سائنسی رپورٹس میں اس بارے میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق مذکورہ سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق کے دوران پتہ لگایا کہ کتے کی ناک کی نوک کی گیلی جلد پر اعصاب کا ارتکاز ہوتا ہے، جو زيريں سُرخ روشنی کے لیے سینسر کا کام انجام دیتے ہیں۔

اس مطالعاتی رپورٹ کی ایک کلیدی مصنفہ انا بالنٹ کا کہنا ہے، ''کتے گرم جسموں سے آنے والی تھرمل تابکاری کا احساس کر سکتے ہیں اور کمزور تھرمل تابکاری بھی محسوس کر لیتے ہیں اور اسی حساب سے وہ فیصلہ کر لیتے ہیں اور اس کے مطابق رویہ اپناتے ہیں۔ ‘‘


انا بالنٹ نے اس تحقیق کے دوران سامنے آنے والے مزید نتائج کے بارے میں کہا، ’’ہم نے یہ ٹیسٹ بھی کیا کہ آیا کتوں کے دماغ کا کوئی ایسا حصہ بھی ہوتا ہے جو کسی سرد شے یا جسم کیبجائے کسی گرم شے یا جسم سے واستہ پڑنے کی صورت میں زیادہ سرگرمی دکھاتا ہے یا زیادہ فعال ہو جاتا ہے؟‘‘

دماغ کے اسکینز سے پتا چلا کہ اگر کتوں کوکوئی ایسی شے یا جسم دکھایا جائے جس کا درجہ حرارت اُن کے گردونواح سے زیادہ گرم ہو تو اُن کے دماغ کی سرگرمی تیز ہو جاتی ہے۔


لنڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے رونالڈ کروگر جو سینسس یا حسیاتی سائنس کے ماہر سائسدان ہیں کہتے ہیں،''یہ ممکن ہے کہ دوسرے گوشت خور بھی اسی طرح کی خصوصیات کے مالک ہوں یعنی اُن میں بھی انفرا ریڈ ریز یا زیریں سرُخ غیر مرئی شعائیں بطور سینسر پائی جاتی ہوں۔‘‘

رونالڈ کروگر نے تاہم کہا کہ اس تجربے سے ایک نئی بحث چھڑ سکتی ہے اور یہ شکار اور شکار خور کے درمیان تعلق کی کہانی کا ایک نیا باب کھُلنے کے مترادف ہے۔


انہوں نے مزید کہا،''شکاری اور شکار کی حکمت عملی کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا اورجسمانی حرارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے شکاری جانوروں کی حیاتیات پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔‘‘ اس ٹیسٹ میں شامل کتوں کی نہایت معروف اور خاص نسل بارڈر کولیز اور گولڈن ریٹریورز سے تعلق رکھنے والے کُتے شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔