بی جے پی کے لیے رکنیت سازی کا کام کر رہی ’فلپکارٹ‘!

کولکاتا کے ایک نوجوان نے فلپکارٹ پر ہیڈ فون آرڈر کیا تھا لیکن اسے تیل کی بوتل ملی۔ اس کی شکایت کرنے کے لیے جب اس نے ڈبے پر لکھے نمبر پر فون کیا تو اسے حیرت انگیز طور پر بی جے پی کی رکنیت حاصل ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ای-کامرس ویب سائٹ ’فلپکارٹ‘ سے متعلق ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جو لوگوں میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ فلپکارٹ کے کسٹمر کیئر نمبر پر ڈائل کرنے سے ایک شخص کو بی جے پی کی رکنیت حاصل ہو گئی، جس کے بعد یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا فلپکارٹ بی جے پی کے لیے رکنیت سازی کا کام کر رہی ہے! سوشل میڈیا پر یہ معاملہ خوب وائرل ہو رہا ہے اور فلپکارٹ کی شبیہ بھی داغدار ہو رہی ہے۔

دراصل واقعہ کولکاتا کا ہے جہاں ان دنوں فٹ بال یعنی فیفا ورلڈ کپ کا بخار خوب چھایا ہوا ہے۔ اس شہر کے ہی ایک فٹ بال کے دیوانے نے فلپکارٹ پر 2 ہیڈ فون کا آرڈر دیا تاکہ وہ کان میں لگا کر ورلڈ کپ کا مزہ لے سکے اور گھر والوں کو کوئی پریشانی بھی نہ ہو۔ جلد ہی فلپکارٹ سے اس آرڈر کی ڈیلیوری بھی ہوئی۔ لیکن جب اس شخص نے پیکٹ کھول کر دیکھا تو اس میں ہیڈ فون کی جگہ تیل کی بوتل نکلی۔ تیل کی بوتل دیکھ کر حیران شخص نے اپنی شکایت فلپکارٹ کے کسٹمر کیئر سے کرنے کے لیے پیکٹ پر لکھے گئے نمبر 18002661001 پر فون ڈائل کیا تو ایک ہی رِنگ کے بعد فون کٹ گیا۔ جب اسی نمبر پر دوبارہ فون کیا گیا تو اس کے موبائل پر ایک ایس ایم ایس آیا جس میں لکھا تھا ’ویلکم ٹو بی جے پی‘ یعنی بی جے پی میں آپ کا استقبال ہے۔ یہ ایس ایم ایس یقیناً حیران کرنے والا تھا اور اس سے زیادہ حیران کرنے والی بات یہ تھی کہ اس کے آگے بی جے پی رکنیت حاصل کرنے کی پرائمری ممبرشپ نمبر بھی لکھی ہوئی تھی اور مزید عمل پورا کرنے کے لیے اگلے اسٹیپ کو فالو کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

نوجوان جب اس پورے معاملے کو ٹھیک طرح سے سمجھنے سے قاصر نظر آیا تو اس نے ایک بار پھر اسی نمبر پر فون لگایا تو پھر سے اسے وہی ایس ایم ایس ملا۔ اس کے بعد اس نے اپنے دوستوں کو بھی اس نمبر پر ڈائل کرنے کے لیے کہا اور انھیں بھی بی جے پی کی رکنیت حاصل کرنے سے متعلق ایس ایم ایس موصول ہوئے۔ اس کے بعد انھیں احساس ہوا کہ فلپکارٹ کے ڈبے پر دیا گیا نمبر یعنی 18002661001 بی جے پی کا ہے۔ بالآخر نوجوان نے کہیں سے فلپکارٹ کا صحیح ہیلپ لائن نمبر لیا اور اس پر اپنی شکایت درج کرائی۔

اس پورے معاملہ میں قابل فکر بات یہ ہے کہ آخر فلپکارٹ کے ڈبے پر بی جے پی کی رکنیت سازی سے متعلق نمبر کس طرح پرنٹ کیا گیا۔ سوال اٹھنا یہ بھی لازمی ہے کہ کیا فلپکارٹ اور بی جے پی کے درمیان کوئی معاہدہ ہوا ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا فلپکارٹ نے یہ نمبر قصداً پرنٹ کرایا ہے یا پھر یہ کسی غلطی کا نتیجہ ہے؟ ان سوالوں کا جواب جاننے کے لیے جب مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش سے رابطہ قائم کیا گیا تو انھوں نے فلپکارٹ کے ساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’فلپکارٹ سے بی جے پی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بی جے پی کا نمبر ویب سائٹ اور فیس بک سمیت تمام جگہوں پر موجود ہے۔ کوئی بھی اسے شیئر کر سکتا ہے اور یہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔‘‘

فلپکارٹ نے اس سلسلے میں میڈیا سے بتایا کہ بی جے پی کی ممبر شپ حاصل کرنے سے متعلق جو نمبر ہے وہ فلپکارٹ کا تین سال پرانا نمبر ہے اور اس کا استعمال فلپکارٹ میں اب نہیں ہوتا۔ ساتھ ہی فلپکارٹ نے اپنے ایک بیان میں اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ یہ نمبر پیکنگ کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹیپ پر پرنٹ تھا جن میں سے کچھ ٹیپ اب بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ’’ممکن ہے آپریٹر نے یہ نمبر دوبارہ الاٹ کر دیا ہو، کیونکہ اکثر آپریٹر کسی نمبر کے 6 مہینے تک استعمال میں نہ ہونے پر اسے دوبارہ دوسرے کسٹمر کو الاٹ کر دیتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jun 2018, 7:01 PM