برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایرانی خاتون کو دس برس قید

برطانوی کونسل کے لیے کام کرنے والی ایک ایرانی خاتون کو مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں دس برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ برطانیہ نے اس حوالے سے ’شدید خدشات‘ کا اظہار کیا ہے۔

برطانیہ کے لیے جاسوسی، ایرانی خاتون کو دس برس قید
برطانیہ کے لیے جاسوسی، ایرانی خاتون کو دس برس قید
user

ڈی. ڈبلیو

ایران میں عدالتی خبریں نشر کرنے والی ویب سائٹ ’میزان‘ کے مطابق، ’’ایک ایرانی شہری کو برطانوی کونسل میں انگلش خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔‘ میزان نے اس حوالے سے عدالتی ترجمان غلام حسینی اسماعیلی کا بیان جاری کیا ہے۔ عدالتی ترجمان نے ایرانی شہری کی شناخت تو ظاہر نہیں کی لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ خاتون نے حال ہی میں ’ براہ راست اعتراف‘ کیا ہے، جس کے بعد اسے سزا سنائی گئی ہے۔

اسماعیلی کا مزید کہنا تھا کہ ملزمہ کو ثقافتی منصوبوں کے تحت ’سرايَت‘ کرنے کا ہدف دیا گیا تھا اور یہ کہ ایرانی خفیہ ایجنسیوں اور سکیورٹی اداروں نے اسے ایک برس قبل گرفتار کیا تھا۔


دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے مبینہ جاسوس خاتون کی گرفتاری پر ’شدید تحفظات‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم ایسی رپورٹوں کے بارے میں بہت پریشان ہیں کہ ایران میں برطانوی کونسل کی ایک ملازمہ کو جاسوسی کے الزامات کے تحت جیل کی سزا دی گئی ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’تہران میں برطانوی سفارت خانہ اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔‘‘

برطانوی کونسل ایک ثقافتی اور تعلیمی تنظیم ہے، جس کی دنیا بھر میں شاخیں موجود ہیں۔ تاہم اس کی ویب سائٹ کے مطابق تہران میں اس کا کوئی بھی ملازم یا کارکن ’ذاتی طور پر‘ موجود نہیں ہے۔ اسماعیلی کے مطابق ایران میں برطانوی کونسل کو دس برس قبل غیرقانونی سرگرمیوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔


اسماعیلی کے مطابق ملزمہ نے اعتراف کرتے ہوئے وضاحت سے بیان دیا ہے کہ برطانوی خفیہ ایجنسیوں نے اسے کیسے بھرتی کیا تھا۔ اسماعیلی کے بقول، ’لڑکی ایک ایرانی اسٹوڈنٹ تھی، جو برطانیہ جا کر وہاں قیام پذیر تھی۔ وہاں اسے برٹش کونسل نے ملازمت دی اور وہ اکثر ایرانی دورے کرتی تھی۔‘‘ ملزمہ کو سن دو ہزار اٹھارہ میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے واپس ایران آئی ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */