بریگزٹ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ابھی وقت ہے، میرکل

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی راہ میں حائل مسائل کو دور کرنے کے لیے ابھی بھی وقت ہے۔اس تعلق ے مذاکرات جاری ہیں جوایک بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔

بریگزٹ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ابھی وقت ہے، میرکل
بریگزٹ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ابھی وقت ہے، میرکل
user

ڈی. ڈبلیو

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یہ بیان اپنے دو روزہ دورہ جاپان کے دوران جاپانی اور جرمن سرمایہ کاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو دباؤ کا سامنا ہے اور کاروباری حلقے کسٹم کے طویل طریقہ کار کو برداشت نہیں کر سکتے لیکن ’سیاسی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ہمارے پاس ابھی وقت ہے۔ دو ماہ کا عرصہ زیادہ تو نہیں ہے لیکن پھر بھی ان دو مہینوں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور فریقین اسے بہتری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘‘

سن دو ہزار سولہ کے ریفرنڈم میں برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا اور رواں برس مارچ کے اختتام تک برطانیہ کو ہر حال میں یورپی یونین سے الگ ہونا ہے۔

برطانوی پارلیمان کے اراکین آئرلینڈ کی سرحد کے معاملے کی وجہ سے بریگزٹ معاہدے کی منظوری دینے سے گریزاں ہیں۔ بریگزٹ کے حامیوں کے مطابق اس کھلی سرحد کی وجہ سے برطانیہ کو یورپی یونین کے کسٹم قوانین کی پاسداری کرنا ہو گی۔

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جس مسئلے کی بات کی جا رہی ہے، وہ بہت واضح ہے اور اس واضح مسئلے کا حل بھی واضح ہی ہونا چاہیے، ’’اس مسئلے کا انحصار اس بات پر ہے کہ یورپ اور برطانیہ مستقبل میں تعلقات کی نوعیت کیسی رکھنا چاہتے ہیں اور یہ کہ ہم کس طرح کا تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں؟‘‘

گیند لندن کورٹ کی طرف پھینکتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ یہ اب برطانیہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ کیسے تعلقات چاہتا ہے؟ پیر کے روز اپنے جاپانی ہم منصب شینزو آبے سے ملاقات کے بعد بھی ان کا یہی کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ کی ضرورت ہے۔

تاہم جرمن چانسلر نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی سیاسی اعلامیہ بریگزٹ معاہدے کا ہی حصہ ہونا چاہیے نہ کہ از سر نو بریگزٹ مذاکرات کا مطالبہ کیا جائے۔

جرمن چانسلر کے اس بیان کو مثبت طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے بھی اس ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ یورپی رہنماؤں سے ملنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

دریں اثناء یورپی یونین کے ایک اعلیٰ عہدیدار مارٹن سیلمائر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ڈیل کے بغیر برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے تیار رہنا چاہیے۔

ا ا / ع ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔