تمل ناڈو: کانگریس-ڈی ایم کے میں بن گئی بات، ساتھ مل کر لڑے گی انتخاب

کانگریس اور ڈی ایم کے نے مل کر لوک سبھا انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور سمجھوتے کے مطابق ریاست میں 39 لوک سبھا سیٹوں میں سے 9 پر کانگریس اور 30 پر ڈی ایم کے اپنا امیدوار کھڑا کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آئندہ لوک سبھا انتخابات کو لے کر تمل ناڈو اور پڈوچیری میں کانگریس اور ڈی ایم کے میں آپسی تال میل قائم ہو گیا ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں نے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے ساتھ مل کر انتخاب لڑنے کا فیصلہ لیا ہے۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کو لے کر بھی فیصلہ لے لیا گیا ہے اور دونوں ہی ریاستوں میں مل کر مضبوطی کے ساتھ یہ پارٹیاں انتخاب لڑیں گی۔

دونوں پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں کے درمیان ہوئی بات چیت کے بعد تمل ناڈو کی 39 لوک سبھا سیٹوں مٰں سے 9 پر کانگریس اور 30 پر ڈی ایم کے انتخاب لڑے گی۔ دوسری طرف پڈوچیری کی واحد لوک سبھا سیٹ پر کانگریس امیدوار کو ڈی ایم کے اپنی حمایت دے گی۔ دونوں ہی پارٹیوں کے درمیان بدھ کے روز اتحاد پر اتفاق قائم ہوا جس کے بعد اس کا اعلان بھی فوری طور پر کر دیا گیا۔

اس سے قبل منگل کو دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد کو لے کر ڈی ایم کے لیڈر کنی موژی اور تمل ناڈو کانگریس صدر کے ایس الاگری دہلی میں کانگریس صدر راہل گاندھی سے ملے تھے۔ اس ملاقات کے بعد اتحاد کی صورت حال پر آخری مہر لگ گئی۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ڈی ایم کے نے تمل ناڈو کی سبھی 39 سیٹوں پر یو پی اے سے الگ ہو کر انتخاب لڑا تھا۔ اس انتخاب میں ڈی ایم کے اور کانگریس دونوں کو ہی تمل ناڈو میں کوئی سیٹ نہیں ملی تھی۔ گزشتہ انتخاب میں آنجہانی ڈی ایم کے سربراہ کروناندھی نے مقامی پارٹیوں کے ساتھ ریاستی سطح پر الگ سے اتحاد بنا کر انتخاب لڑا تھا، لیکن اس کا نقصان ڈی ایم کے کو اٹھانا پڑا تھا۔

غور طلب ہے کہ ایک دن پہلے ہی یعنی منگل کے روز بی جے پی اور تمل ناڈو کی برسراقتدار اے آئی ڈی ایم کے میں اتحاد کا اعلان ہوا ہے۔ اس اتحاد میں پی ایم کے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس سمجھوتہ کے تحت تمل ناڈو میں بی جے پی 5 اور اے آئی ڈی ایم کے 27 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی جب کہ پی ایم کے کو اس سمجھوتہ میں 7 سیٹیں دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی اس اتحاد میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ ریاست کی 21 اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں بی جے پی کو اے آئی ڈی ایم کے کو حمایت دینی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Feb 2019, 9:09 AM