گریٹر نوئیڈا: کچیڑا گاؤں میں بی جے پی لیڈروں کے داخلے پر پابندی

اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا واقع کچیڑا گاؤں کو بی جے پی وزیر مہیش شرما نے گود لیا تھا، لیکن اب اس گاؤں کے کسانوں نے ہی یہاں بی جے پی والوں کی آمد پر پابندی لگا دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گریٹر نوئیڈا کے کچیڑا گاؤں میں کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج کے خلاف لوگوں کا بی جے پی حکومت پر غصہ پھوٹ پڑا ہے۔ لوگوں نے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی لیڈروں کی گاؤں میں انٹری پر پابندی لگا دی ہے۔ لوگوں نے گاؤں کے باہر بورڈ لگا کر ان لیڈروں کے لیے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی والوں کو اس گاؤں میں آنا سخت منع ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گاؤں کو بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر مہیش شرما نے گود لیا ہے۔ کسانوں کا الزام ہے کہ کئی دنوں سے مظالم ہو رہے ہیں لیکن رکن پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی نے اس کی کوئی خبر نہیں لی ہے۔

کچیڑا گاؤں میں کافی دنوں سے کسانوں نے اپنے کچھ مطالبات کو لے کر دھرنا و مظاہرہ شروع کر رکھا ہے۔ پولس نے ایک بلڈر کی زمین پر قبضہ لینے کی مخالفت کرنے پر 84 گاؤں والوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ جمعہ اور ہفتہ کے روز پولس نے لاٹھی چارج بھی کیا تھا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب بی جے پی حکومت میں کسانوں پر لاٹھی چارج ہو رہا ہے اور انھیں جیل بھیجا جا رہا ہے تو وہ کیسے اپنے گاؤں میں بی جے لیڈرں کو گھسنے دے سکتے ہیں۔ کسانوں نے بی جے پی لیڈروں کے گاؤں میں گھسنے پر روک لگاتے ہوئے مظاہرہ بھی کیا۔

کسان تیجندر ناگر نے الزام عائد کیا ہے کہ ’’پانچ دن پہلے 25 سے 30 مشینوں کی مدد سے کسانوں کے ذریعہ 6 مہینے پہلے روپے گئے فصل، جو اب تیار ہو چکے تھے، کو برباد کر دیا گیا۔ ٹریکٹر کے چاروں طرف تقریباً 100 پولس جوان تعینات تھے تاکہ گاؤں والے اور کسان اس کام کو نہ روک سکیں۔ جب ہم نے سوال کیا تو ہمارے اوپر لاٹھیاں برسائی گئیں۔‘‘

دراصل گاؤں والوں اور رئیلٹی گروپ کے درمیان کافی پرانا تنازعہ ہے۔ ریلٹی گروپ نے 06-2005 میں یہاں زمین خریدی تھی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اس وقت سے یہاں کوئی کام شروع نہیں کیا تھا اس لیے کسان یہاں اپنی فصل پہلے کی ہی طرح اُگا رہے تھے۔ لیکن اس بار کمپنی والے اچانک پہنچ گئے اور ان کی لاکھوں کی فصل برباد کر دی۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ کمپنی نے انھیں اس کے پہلے کوئی نوٹس بھی نہیں دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Oct 2018, 7:09 PM