یوگی اپنی سیٹ بچا نہیں پائے، دوسروں کو کیا جتائیں گے، گورکھ پور ایم پی کا طنز

گورکھ پور سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پروین کمار نشاد نے یوگی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا، ’’جو خود ناکام رہا ہو وہ دوسروں کو کامیابی کا درس کیسے دے سکتا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردش کی زیر بحث گورکھ پور لوک سبھا سیٹ سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ 5 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے، اس سیٹ سے جیت حاصل کرنے والے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پروین کمار نشاد نے یوگی آدتیہ ناتھ پر حملہ بولا ہے۔ پانچ ریاستوں میں بی جے پی کی خراب کارکردگی پر طنز کرتے ہوئے پروین نشاد نے کہا کہ جو اپنی سیٹ نہیں بچا پائے، وہ دوسروں کو کیا جتا پائیں گے!

نیوز 18 ہندی کی ایک رپورٹ کے مطابق پروین کمار نشاد نے کہا، ’’جو خود ناکام رہا ہے وہ کسی اور کو کامیابی کا درس کس طرح دے سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’آج ملک میں بی جے پی کے خلاف عوامی غصہ بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تقریر کا 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے دوران عوام پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔‘‘

پروین کمار نشاد نے کہا، ’’جھوٹے وعدے کی حکومت اب ملک سے گئی۔ اب ملک کے اصل مدوں پر جو کام کرے گا اسی کی حکومت مرکز سے لے کر ریاست تک رہے گی۔‘‘ سواموادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے والی بی جے پی کو عوام بخوبی سمجھ چکی ہے۔ اب ملک کا نوجوان اور کسان ترقی چاہتا ہے اور خواتین سیکورٹی چاہتی ہیں۔‘‘

نشاد نے کہا، ’’آج ملک میں ہر کسی کا نقصان ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے عوام ووٹ سے اپنا انتقام لے رہے ہیں، جس کی تازہ مثال پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بے جے پی کو ملی کراری شکست ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے گڑھ گورکھ پور میں 2019 کی تیاریوں کے حوالہ سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پروین کمار نشاد نے دعوی کیا کہ پچھلی بار 22 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی تھی لیکن 2019 لوک سبھا چناؤ میں 2 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت ہوگی۔

عظیم اتحاد کے سوال پر پروین نشاد نے کہا کہ یہ فیصلہ ہائی کمار کو کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی اور ایس پی کا اتحاد تقریباً طے ہے اور جلد ہی اس کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ وہیں کانگریس سے اتحاد پر نشاد نے کہا کہ اس حکمت عملی کا انکشاف وہ بعد میں کریں گے۔ اشاراتاً انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں بند کمرے میں ہی ہوں تو بہتر ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔