دم ہے تو لال قلعہ کا نام بدل کر دکھائیں، یوگی کے وزیر کا بی جے پی کو چیلنج

یوگی آدتیہ ناتھ کے کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے بی جے پی کی طرف سے شہروں کے نام تبدیل کرنے کی سیاست پر بڑا حملہ بولا ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بھٹکانے کے لئے بی جے پی اس طرح کے فیصلے لے رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے سڑکوں، عمارتوں اور جگہوں کے نام تبدیل کرنے کو لے کر بی جے پی پر زوردار حملہ بولا ہے۔

الہ آباد کا نام تبدیل کرنے پر مرکزی وزیر گری راج سنگھ کی طرف سے دیئے گئے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راج بھر نے کہا ’’بہار کے رہنما جو (گری راج سنگھ) بیان دے رہے ہیں، وہ جس روڈ پر چلتے ہیں اس کو ان کے دادا نے بنوایا ہے؟ جی ٹی روڈ شیر شاہ سوری نے بنوایا تھا، ایک نئی سڑک بنا کر دکھا دیں، بیان دینا الگ بات ہے اور کرنا الگ ہے‘‘۔

اوم پرکاش راج بھر نے مزید کہا ’’ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے، یہ عوام کا دماغ منتشر کرنے کے لئے جگہوں کے نام تبدیل کر رہے ہیں. اگر ہمت ہے تو لال قلعہ کا نام بدل کر دکھائیں یا اس کو گرا دیں‘‘۔

یوگی حکومت کی طرف سے الہ آباد کا نام بدلے جانے کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا تھا ’’ حملہ آوروں نے ہمارے شہروں کے نام بدلے تھے، لیکن ایسے وقت میں آج جب ہم اقتدار میں آئے ہیں تو ان ناموں کو تبدیل کر رہے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ بہار کو خلجی نے لوٹا تھا اور آج بہار کے بختیار پور سے لے کر کئی شہر انہی کے نام پر ہیں، ایسے میں ان شہروں کا بھی نام تبدیل کرنا چاہیے، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں مغلوں سے جڑے سارے ناموں کو تبدیل کر دینا چاہیے۔

یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے جب اوم پرکاش راج بھر نے بی جے پی اور اس کے لیڈروں پر نشانہ لگایا ہے، اس سے پہلے بھی وہ کئی بار یوگی حکومت اور بی جے پی پر حملہ بول چکے ہیں، کئی بار ان حملوں سے بی جے پی اور یوگی حکومت میں بے چینی بھی محسوس کی گئی ہے۔ اس کے باوجود اوم پرکاش راج بھر کا بی جے پی پر حملہ جاری ہے۔

اوم پرکاش راج بھر سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر ہیں اور اتر پردیش میں ان کی پارٹی بی جے پی کو حمایت دے رہی ہے۔ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی نے پچھلا اسمبلی انتخابات بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑا تھا، جس میں اس کے 4 ممبران اسمبلی نے کامیابی حاصل کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔