دہلی کی طرف دیکھتا توسجاد کی حکومت بنانی پڑتی، لہذا تحلیل کر دی اسمبلی: ستیہ پال

گورنر کا بیان ان کی مجبوریوں کی طرف اشارہ کرتا ہے اور یہ صاف ہو جاتا ہے کہ ان کے اوپر دہلی سے سجاد لون کی حکومت بنوانے کا دباؤ تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گورنر ستیہ پال ملک نے اسمبلی تحلیل کرنے کی اپنی مجبوری کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ دہلی کی جانب دیکھتے تو سجاد لون کی حکومت بنانی پڑتی۔

جموں و کشمیر اسمبلی کو تحلیل کرنے کے اپنے فیصلہ پر اپنی مجبوری کا اظہار کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک نے ایک بڑا خلاصہ کیا ہے ۔ انہوں نے دہلی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر سجاد لون کی حکومت بنانے کا دباؤ تھا ۔ میں بے ایمانی نہیں کرنا چاہتا تھا ، مجھ پر گالی پڑے تو پڑے۔ واضح رہے گورنر نے آج اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔

سری نگر میں منعقد ایک تقریب میں گورنر ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ ’’دہلی کی جانب دیکھتا تو سجاد لون کی حکومت بنانی پڑتی۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ تاریخ مجھے بے ایمان شخص کے طور پر یاد کرے ، اس لئے میں نے معاملہ کو ختم کر دیا۔ اب گالی کی پرواہ نہیں۔ میں مطمئن ہوں کہ میں نے جو کیا صحیح کیا‘‘۔

واضح رہے حکومت بنانے کے دعووں کے بیچ 21 نومبر کو گورنر ستیہ پال ملک نے اسمبلی تحلیل کر دی تھی ۔ محبوبہ مفتی کی پارٹی پی ڈی پی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا دعوی پیش کر دیا تھا جس کے بعد پیپلس کانفرنس کے رہنما سجاد لون نے بھی اپنے ساتھ اکثریت ہونے کا دعوی کرتے ہوئے حکومت تشکیل دینے کا اعلان کر دیا تھا ۔واضح رہے حکومت بنانے کے لئے کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو 44 ارکان درکار تھے اور سجاد لون کے دعوے کے مطابق ان کے پاس 18 اور بی جے پی کے 25 ارکان تھے لیکن محبوبہ کے پاس کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی حمایت تھی جو مطلوبہ تعداد سے زیادہ تھی ۔

اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد بھی گورنر ستیہ پال نے کہا تھا کہ ان کو ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کا اندیشہ تھا اس لئے انہوں نے یہ فیصلہ لیا، لیکن اب جو گورنر نے بیان دیا ہے اس نے پوری تصویر ہی بدل دی ہے اور گورنر کی مجبوریوں کی کی طرف اشارہ بھی دیا ہے ۔ گورنر کے اس بیان سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ ان کے اوپر دہلی سے سجاد لون کی حکومت بنوانے کا دباؤ تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Nov 2018, 4:09 PM