آر بی آئی کے ایک فیصلے نے شیئر بازار میں مچایا کہرام!

انڈین ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ذریعہ ریپو ریٹ میں 40 بیسک پوائنٹس کے اضافہ کے اعلان کے ساتھ ہی بدھ کو گھریلو شیئر بازار میں تہلکہ مچ گیا۔

شیئر بازار
شیئر بازار
user

قومی آوازبیورو

انڈین ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ذریعہ ریپو ریٹ میں 40 بیسک پوائنٹس کے اضافہ کے اعلان کے ساتھ ہی بدھ کو گھریلو شیئر بازار میں تہلکہ مچ گیا۔ سرمایہ کاروں کی زبردست بکوالی کے دباؤ میں بی ایس ای کا 30 شیئروں والا انڈیکس سنسیکس 2.29 فیصد یعنی 1307 پوائنٹس پھسل کر 55669 پوائنٹس پر اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج کا نفٹی بھی 2.29 فیصد یعنی 392 پوائنٹ نیچے گر کر 16678 پوائنٹس پر بند ہوا۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کا یہ فیصلہ مارکیٹ سرمایہ کاروں کے لیے بالکل ہی ناقابل یقین تھا۔ کورونا وبا کے بعد پہلی بار پالیسی پر مبنی شرحوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ وبا کو دیکھتے ہوئے آر بی آئی نے نرم رخ اختیار کیا ہوا تھا۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرحوں کو بڑھانے کا یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس نے ریپو ریٹ میں 40 بیسک پوائنٹس اور کیش ریزرو ریشیو (سی آر آر) میں 50 بیسک پوائنٹس کے اضافہ کا اعلان کیا ہے۔ اب ترمیم شدہ ریپو ریٹ 4.40 فیصد اور سی آر آر 4.5 فیصد ہے۔


آر بی آئی کے اعلان کے سبب بی ایس ای کے سبھی انڈیکس گراوٹ میں رہے۔ سنسیکس کی محض تین کمپنیاں پاور گریڈ، این ٹی پی سی اور کوٹک بینک ہرے نشان میں رہے، جب کہ بقیہ 27 کمپنیاں لال نشان میں رہیں۔ یہی حال این ایس ای میں بھی دیکھنے کو ملا۔ نفٹی میں 50 میں سے 5 کمپنیاں تیزی میں اور بقیہ 45 گراوٹ میں رہیں۔ شیئر انڈیا کے ریسرچ چیف و نائب سربراہ روی سنگھ نے کہا کہ دنیا بھر کے کئی مرکزی بینک نے اب اپنا نرم رخ بدل دیا ہے۔ آر بی آئی کا آج کا اعلان بھی مہنگائی پر قابو پانے کی سمت میں ہی اٹھایا گیا قدم ہے۔

روی سنگھ نے کہا کہ روس-یوکرین جنگ کے سبب کموڈیٹی کی قیمت تیزی سے بڑھی ہے۔ کوٹک انسٹی ٹیوشنل ایکویٹیز کے سینئر ماہر معیشت سوودیپ رکشت نے کہا کہ مہنگائی میں فوری راحت ملنا ناممکن ہے، لیکن پالیسی پر مبنی شرحوں میں اضافہ سے آنے والی کچھ سہ ماہیوں میں یہ شرحیں غیر جانبدار ہو پائیں گی۔ انھوں نے رواں مالی سال ریپو ریٹ میں 100 سے 125 بیسک پوائنٹس کا اضافہ کیے جانے کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */