نواب ملک کو ’ای ڈی‘ سے گرفتار کرا کر، کیا بی جے پی مہاراشٹر حکومت سے بدلہ لے رہی!

سینئر این سی پی لیڈر نواب ملک کی ای ڈی کے ذریعہ گرفتاری کے ساتھ ہی مرکز اور مہاراشٹر حکومت کے درمیان جاری رسہ کشی میں ایک نیا باب جڑ گیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت بنام مہاراشٹر حکومت کی جاری رسہ کشی کے تازہ معاملے مں بدھ کو ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے این سی پی کے سینئر لیڈر اور مہاراشٹر حکومت میں وزیر نواب ملک کو گرفتار کر لیا۔ ای ڈی کے افسر صبح صبح تقریباً 6 بجے نواب ملک کے گھر پہنچ گئے اور انھیں اپنے ساتھ جنوبی ممبئی واقع ای ڈی کے دفتر لے گئے۔ تقریباً سات گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد ملک کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

ای ڈی کا الزام ہے کہ نواب ملک کا نام داؤد ابراہیم کے بھائی اقبال کاسکر سے جڑے ایک کیس میں سامنے آیا ہے۔ اقبال کاسکر کو اسی ماہ ای ڈی نے گرفتار کیا تھا۔ ای ڈی کی اس کارروائی سے این سی پی مشتعل ہے۔ این سی پی کارکنان نے ای ڈی دفتر کے باہر مظاہرہ کیا اور کسی بھی بدانتظامی کو روکنے کے لیے پولیس کو ای ڈی دفتر کی گھیرابندی کرنی پڑی۔ مہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے کئی وزراء نے اس کارروائی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ایک بار پھر اپنے ایجنڈے کے تحت مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کر رہی ہے۔


غور طلب ہے کہ نواب ملک کا مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ چھتیس کا معاملہ رہا ہے۔ خاص طور سے جب سے نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے ان کے داماد سمیر کو پچھلے سال جنوری میں گرفتار کیا تھا، اس کے بعد سے ہی این سی بی کے ساتھ ان کی رسہ کشی جاری ہے۔ پچھلے سال ہی این سی بی نے شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو بھی گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد نواب ملک نے این سی بی اور اس کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ ان میں قصداً لوگوں کو ڈرگس کیس میں پھنسانے، اپنی ذات کے بارے میں جھوٹ بولنے اور بار کا لائسنس لینے جیسے الزام شامل ہیں۔ حال ہی میں سمیر وانکھیڑے کو ان کی ذات کے معاملے میں کلین چٹ لینے جیسے الزام شامل ہیں۔ حال ہی میں سمیر وانکھیڑے کو ان کی ذات کے معاملے میں کلین چٹ مل گئی ہے۔ بدھ کو وانکھیڑے تھانے کے کوپری تھانے میں بار لائسنس کے سلسلے میں پولیس کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

این سی بی پر مستقل حملوں کے بعد ایسا اندیشہ تھا کہ نواب ملک پر بی جے پی حملہ آور ہوگی ہی۔ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیّا نے اشاروں اشاروں میں کہا تھا کہ جلد ہی نواب ملک ای ڈی کے شکنجے میں ہوں گے۔ اس کے اگلے دن سے ہی ای ڈی نے مہاراشٹر بھر میں وقف کی ملکیتوں پر چھاپہ ماری شروع کر دی تھی۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے اقبال کاسکر اور اب نواب ملک کو گرفتار کیا ہے اسے لے کر بھی تنازعہ ہے۔ 2017 میں تھانے پولیس کی اینٹی ایکسٹارشن سیل نے اقبال کاسکر کو مجرمانہ دھمکیاں دینے اور جبراً وصولی کے الزام میں ممبئی سے گرفتار کیا تھا۔ اقبال پر الزام تھا کہ اس نے بلڈروں، جویلروں اور کاروباریوں سے جبراً وصولی کی تھی اور ان کے فلیٹوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ کاسکر کو انکاؤنٹر اسپیشلسٹ پردیپ شرما نے گرفتار کیا تھا۔ شرما اس وقت اینٹی ایکسٹارشن سیل کے انچارج تھے۔

پردیپ شرما اس وقت جیل میں ہیں۔ انھیں این آئی اے نے انٹیلیا دھماکہ خیز مادہ معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ شرما پر الزام تھا کہ مکیش امبانی کے گھر کے باہر ملے دھماکہ خیز مادہ کے کیس میں ان کا بھی ہاتھ ہے اور انھوں نے اس کیس سے جڑے لوگوں کو فرضی تصادم میں مار دیا۔ اس پورے معاملے کا ماسٹر مائنڈ سچن واجے کو مانا گیا تھا۔ الزام ہے کہ اس کی سچائی چھپانے کے لیے تھانے کے رہنے والے مکیش ہرین کا قتل کر دیا گیا۔


جب سے این آئی اے سچن واجے اور پردیپ شرما کو گرفتار کیا ہے تب سے ہی بی جے پی مہاراشٹر حکومت پر حملہ کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتی۔ شرما نے مہاراشٹر اسمبلی کا انتخاب بھی شیوسینا کے ٹکٹ پر لڑا تھا۔ اس وقت شیوسینا کا مہاراشٹر میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد تھا۔

جس ایف آئی آر سے پردیپ شرما کو گرفتار کیا گیا اسی کی بنیاد پر ای ڈی نے اقبال کاسکر کو گرفتار کیا تھا۔ ای ڈی نے این آئی اے کی ایف آئی آر کی بنیاد پر ہی اپنی جانچ کی تھی۔ اس ایف آئی آر میں داؤد ابراہیم کے خلاف معاملے تھے۔


بدھ کو این سی پی چیف شرد پوار نے کہا کہ داؤد ابراہیم کا نام استعمال کرنا بی جے پی کی پرانی پالیسی رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 25 سال پہلے ان کے خالف بھی داؤد ابراہیم کا نام استعمال کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنی انتخابی تشہیر میں داؤد کا نام لیتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ چنے گئے تو داؤد ابراہیم کو ہندوستان لے کر آئیں گے اور اس کے جرائم کی سزا دلائیں گے۔ لیکن یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہو سکا ہے۔

(’نوجیون انڈیا ڈاٹ کام‘ پر شائع گوتم ایس مینگلے کے ہندی مضمون کا ترجمہ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */