کیا ابھی امت شاہ ہی رہیں گے بی جے پی کے صدر؟

امت شاہ کے وزیر داخلہ بننے کے بعد سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ان کی جگہ بی جے پی کی صدارت کی باگ ڈور کس کو سونپی جائے گی؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سیاسی گلیاروں میں یہ بحث عام ہے کہ بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا اور ابھی کتنے دن بعد بی جے پی کے نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔ اب خبریں یہ گشت کر رہی ہیں کہ اس سال تین ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور ان ریاستوں میں ہونے والے انتخابات تک امت شاہ ہی پارٹی کی صدارت کرتے رہیں گے۔ مہاراشٹر، ہریانہ اور جھارکنڈ میں اس سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔

دہلی میں بی جے پی کے کل ہوئے اجلاس کے بعد ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک پارٹی میں نئے عہدیداروں کا انتخاب نہیں ہوتا ہے تب تک موجودہ عہدیدار اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں گے۔ اس سے اس بات پر بھی مہر لگتی ہے کہ ابھی پارٹی کے صدر بھی امت شاہ ہی رہنے والے ہیں۔ سیاسی گلیاروں میں اس بات کی بھی چرچا ہے کہ وزارت داخلہ کی ایک بڑی ذمہ داری ہوتی ہے اس لئے انتخابات تک پارٹی میں ایک کارگزار صدر بنا دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق چھ جولائی یعنی شیامہ پرساد مکھرجی کی سالگرہ کے موقع پر بی جے پی نئے رکن بنانے کا کام شروع کر دے گی۔


واضح رہے اس سال اکتوبر اور نومبر میں مہاراشٹر، جھارکنڈ اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور تینوں ریاستوں میں بی جے پی برسر اقتدار ہے اور حال ہی میں اختتام پزیر ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی کارکردگی ان ریاستوں میں اچھی رہی ہے۔

ان تین ریاستوں میں ہونے والے انتخابات امت شاہ کے لئے بڑا امتحان ہوگا کیونکہ اس بات سے سب واقف ہیں کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف سخت ناراضگی تھی لیکن قوم پرستی اور وزیر اعظم کے نام پر وہ ناراضگی دب کر رہ گئی تھی لیکن ریاستی انتخابات میں نہ تو قوم پرستی ایک مدا ہوگا اور نہ ہی وزیر اعظم کے نام پر چناؤ ہوگا اس لئے بی جے پی کے لئے ان اسمبلی انتخابات میں راستہ آسان نہیں ہوگا۔ اسمبلی انتخابات میں ریاستی حکومت کو اپنے اور مرکز دونوں کے خلاف ناراضگی جھیلنی پڑے گی۔


بی جے پی کے جنرل سکریٹری بھوپیندر یادو نے ایک ویب سائٹ کو بتایا کہ امت شاہ نے پارٹی کا رکن بنانے کی مہم کو حتمی شکل دے دی ہے اور یہ مہم جلد ہی شروع ہو گی۔ واضح رہے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان انتخابی مہم کے انچارج ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔