پرشانت کشور اس وقت کانگریس کو کیوں مشورہ دے رہے ہیں؟

جنتا دل یو کے نائب صدر پرشانت کشور کا بیان سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے کیونکہ اب انہوں نے کانگریس کی عبوری صدر کو مشورہ دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

این آر سی پر اپنی پارٹی کے صدر نتیش کمار کے خلاف بیان دینے والے پارٹی کے نائب صدر پرشانت کشور نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ این آر سی پر کھل کر سامنے آئیں۔ واضح رہے کہ پرشانت کشور کی مخالفت کے بعد نتیش کمار نے اعلان کیا ہے کہ وہ این آر سی کسی بھی صورت میں لاگو نہیں ہونے دیں گے۔

پرشانت کشور نے کانگریس کے علاوہ بی جے پی سمیت ملک کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کی انتخابی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد کی ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انہوں دہلی میں کانگریس کے مخالف اروند کیجریوال کی انتخابی حکمت عملی تیار کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔


پرشانت کشور کے آج کے بیان کے کئی مطلب نکالے جا رہے ہیں جس میں ایک حلقہ کا ماننا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات سے قبل وہ نتیش کمار اور کانگریس کے درمیان فاصلہ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ جے ڈی یو دوبارہ عظیم اتحاد کا حصہ بن سکے۔ دراصل جے ڈی یو کو اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ عوام میں مرکزی حکومت کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے اور وہ عظیم اتحاد میں شامل ہو کر اس ناراضگی سے بچ سکتے ہیں۔ ایک حلقہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ پرشانت کشور جو انتخابی سیاسی کے کھلاڑی ہیں ان کو شائد یہ نظر آ رہا ہے کہ ملک کی سیاسی فضا بی جے پی کے خلاف چل نکلی ہے اور وہ اس لئے کانگریس کو مشورہ دے کر اس کے قریب ہونا چاہ رہے ہیں۔ ایک حلقہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ پرشانت کشور ایسا بیان دے کر خود کانگریس کو کٹگھرے میں کھڑا کر کے دہلی کی اروند کیجریوال حکومت کی حکمت عملی کے لئے زمین تیار کر رہے ہیں۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سی اے اے اور این آر سی ملک کا بڑا مدا بن گیا ہے اور کانگریس کے رہنما اس مدے پر کھل کر سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں۔ واضح رہے دہلی کے رام لیلا میدان میں کانگریس نے اس مدے پر ایک عظیم الشان اجلاس کیا اور اس کے بعد سے جہاں دو مرتبہ پرینکا گاندھی انڈیا گیٹ میں مظاہرہ میں حصہ لے چکی ہیں وہیں سونیا گاندھی خود اپنی قیادت میں ایک وفد کے ساتھ صدر جمہوریہ سے مل چکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */