یوکرین معاملہ پر ہندوستان نے انتہائی محتاط رویہ کیوں اختیار کیا؟

ہندوستان یوکرین بحران پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی خصوصی اجلاس طلب کرنے کے لیے ووٹنگ میں شریک نہیں ہوا، اس سے قبل سلامتی کونسل میں روس کے خلاف قرارداد پر بھی اس نے ووٹنگ نہیں کی تھی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: روس-یوکرین تنازعہ پر ہندوستان نے ابھی تک اپنی غیر جانبداری برقرار رکھی ہے۔ ہندوستان نے ایک ہفتے میں دوسری بار اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ سے خود کو علیحدہ رکھا۔ ہندوستان نے یوکرین پر روس کے حملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ’ہنگامی خصوصی اجلاس‘ طلب کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ تاہم، اس نے روس اور یوکرین کے درمیان بیلاروس کی سرحد پر مذاکرات کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کے روز بھی ہندوستان نے یوکرین پر روسی حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد پر ووٹنگ سے خود کو دور کر لیا تھا۔ ہندوستان کے علاوہ چین اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔

ہندوستان نے زور دے کر کہا کہ یوکرین بحران سے نمٹنے کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات کے راستے پر واپس آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہندوستان نے کہا کہ اختلافات کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ ساتھ ہی اس نے سفارت کاری کا راستہ ترک کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔


ہندوستان نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنے سے خود کو علیحدہ رکھا اور وہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے پر زور دے رہا ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہندوستان نے یوکرین کے حوالے سے اتنا محتاط رویہ کیوں اختیار کر رہا ہے؟

دراصل ہندوستان کے لیے یوکرین کا بحران دو قطبوں کے درمیان بندھی رسی پر چلنے کے مترادف ہے، جس کی وجہ سے اسے اپنے پرانے دوست روس اور مغرب میں نئے دوستوں کے دباؤ کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ روس ہندوستان کو ہتھیاروں کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے، جس کے خلاف جانا ہندوستان کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوتا۔ روس نے ہندوستان کو بیلسٹک میزائل آبدوز دی ہے۔ہندوستان کے پاس 272 سکھوئی 30 فائزر جیٹ طیارے ہیں اور یہ ہندوستان کو روس سے ہی حاصل ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے پاس کلو کلاس آبدوزیں اور 1300 سے زیادہ ٹی-90 ٹینک ہیں اور انہیں بھی روس نے ہی فراہم کیا ہے۔


امریکی دباؤ کے باوجود ہندوستان روس سے ایس-400 فضائی دفاعی نظام خریدنے پر بضد رہا۔ ایس-400 روس کا زمین سے فضا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والا جدید ترین میزائل سسٹم ہے۔ اس میزائل سسٹم کی خریداری کے لیے ہندوستان نے 2018 میں روس کے ساتھ 5 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ ہندودستان کے روس کے خلاف نہ جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تمام مسائل پر ہندوستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے بھی روس کے خلاف سخت ردعمل کے لیے ہندوستان پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بات کی۔ بلنکن نے روس کے یوکرین پر ’منصوبہ بند اور بلاجواز حملے‘ کی مذمت کے لیے ’مضبوط اجتماعی ردعمل‘ کی اہمیت پر زور دیا۔ ہندوستان کے لیے امریکہ دفاع، تجارت اور ٹیکنالوجی میں ایک بڑا پارٹنر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */