آر ایس ایس کا نظریہ ملک میں نہیں چلنے والا: راہل گاندھی

دہلی میں اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کہتے ہیں کہ وہ ملک کو منظم کریں گے۔ لیکن ملک کو منظم کرنے والے وہ کون ہوتے ہیں،ملک ان کے نظریہ سے نہیں چلنے والا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے سیری فورٹ آڈیٹوریم میں کانگریس صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز اساتذہ کی ایک تقریب سے خطاب کیا۔ اس تقریب میں راہل گاندھی نے جہاں تعلیمی نظام پر اپنے نظریات رکھے،و ہیں اساتذہ کے ساتھ سوال و جواب کے دوران آر ایس ایس اور بی جے پی صدر امت شاہ پر خوب حملہ کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اساتذہ پر ایک خاص نظریہ کا حملہ ہو رہا ہے۔

کانگریس صدر نے کہا کہ ایک ارب سے زیادہ آبادی والا ملک کسی ایک نظریہ سے نہیں چلے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے سمجھ میں آتا ہے کہ اساتذہ پر ایک خاص نظریہ کا حملہ ہو رہا ہے۔ آپ اس لڑائی میں تنہا نہیں ہیں۔ کسان، مزدور، سب کا درد یہی ہے۔ ایک ارب سے زیادہ آبادی کا ملک ایک نظریہ سے نہیں چل سکتا۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کہتے ہیں کہ وہ ملک کو منظم کریں گے۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ آپ کون ہیں جو ملک کو منظم کریں گے۔ کیا آپ ایشور ہیں؟ ملک خود ہی خود کو منظم کرے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’موہن بھاگوت کا یہ خواب آنے والے دنوں میں چکنا چور ہو جائے گا۔‘‘

اس دوران راہل گاندھی نے بی جے پی صدر امت شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’امت شاہ نے ہندوستان کو سونے کی چڑیا بتایا۔ یعنی وہ ہندوستان کو ایک پروڈکٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا نظریہ ہے۔ ہم ’سونے کی چڑیا‘ پر قبضہ کرنے کی آر ایس ایس کی اس کوشش کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے، سپریم کورٹ، انتخابی کمیشن، ان سبھی پر دھیرے دھیرے قبضہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

اس سے قبل اساتذہ سے مخاطب ہوتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستانی تعلیمی نظام میں ایسا ماحول ہونا چاہیے کہ وہ آزاد ہو کر اپنی بات رکھ سکیں اور بول سکیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں یہاں استاذ کی شکل میں نہیں آیا بلکہ طالب علم کی شکل میں آیا ہوں تاکہ آپ کی باتیں سن سکوں اور آپ کے مسائل سے آشنا ہو سکوں۔ ملک کے تعلیمی نظام کے تعلق سے میرا بھی اپنا نظریہ ہے، لیکن میں تعلیمی نظام کے تعلق سے آپ کے نظریات کو جاننا چاہتا ہوں کیونکہ آپ اس لڑائی کو لڑ رہے ہیں۔‘‘

کانگریس صدر نے کہا کہ جہاں تک ہندوستانی تعلیمی نظام کا تعلق ہے، دو چیزیں ایسی ہیں جن پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ اساتذہ کو اظہارِ رائے کرنے میں ثابت قدم ہونا چاہیے اور اساتذہ کو ان کے اپنے مستقبل کے لیے نظریہ دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیم کو پالیسی پر مبنی وسائل کی شک میں دیکھے اور اس کے لیے ضروری بجٹ دینا چاہیے۔ آزادی کے بعد سے ہر حکومت نے کامیابی حاصل کی ہے۔ آج اساتذہ پر ایک خاص نظریہ تھوپا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہر کوئی ہندوستانی تعلیمی نظام کی کامیابی کے بارے میں بات کرتا ہے۔ جب امریکہ کے سابق صدر اوبامہ نے کہا کہ امریکہ کے لیے اصل چیلنج ہندوستان سے آنے والے انجینئر، ڈاکٹر، وکیل ہیں تو وہ یہاں کے بلڈنگس کی نہیں بلکہ ہندوستان کے اساتذہ کی تعریف کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی اگر یونیورسٹی میں پڑھا رہا ہے تو اس کو اپنے مستقبل کے تئیں مطمئن نظر آنا چاہیے۔ اس کے دل میں یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کل مجھے ملازمت سے نکالا جا سکتا ہے۔

راہل گاندھی نے بات چیت کے دوران راجستھان کے پروفیسر ڈاکٹر سبھاش گرگ نے کہا کہ جس مقصد سے یو پی اے حکومت رائٹ ٹو ایجوکیشن لے کر آئی تھی، راجستھان میں بی جے پی حکومت اس کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ ریاست میں 20 ہزار اسکولوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

ایڈہاک اساتذہ کے مسئلہ پر بھی کانگریس صدر نے اپنی بات رکھی۔ اساتذہ کو ایڈہاک پر رکھے جانے کے انتظام پر انھوں نے کہا ’’اساتذہ کو کانٹریکٹ پر رکھتے ہیں اور کوئی مستقبل نہیں دیتے اور اس سے کلاس میں اچھا ماحول نہیں بنتا۔ ایسا نظام نہیں ہونا چاہیے۔ تعلیمی نظام میں بڑھتا خرچ ایک مسئلہ ہے۔ یہ وہاں پہنچ چکا ہے جو ناقابل قبول ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔