میڈیا کا نیوزی لینڈ سانحہ کو ’دہشت گردی‘ قرار نہ دینا افسوس ناک: ارشد مدنی

’’نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے 15 مارچ کو سیاہ دن قرار دیا ہے، لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا اس سانحہ کو دہشت گردانہ کارروائی ماننے کو تیارنہیں ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نیوزی لینڈ کی دومسجدوں میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں پر مولانا سید ارشدمدنی کا سخت ردعمل

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے نیوزی لینڈکے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مسجدوں میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی سخت الفاظ میں نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ دنیا نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اپنے پروپیگنڈوں کے ذریعہ دہشت گردی کو اسلام اورمسلمانوں کے ساتھ ایک طرح سے لازم و ملزوم کر دیا ہے، مگر اب جو یہ افسوسناک دہشت گرادانہ حملہ ہوا ہے اس نے اس پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی ہے اور درحقیقت مسلمانوں کو ساری دنیامیں دہشت گرد بتانے والوں کے منھ پر ایک طمانچہ ہے۔

جمعیۃ علما ہند کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس بیان میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈکے لئے ایک سیاہ دن ہے مگریہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا اس سانحہ کو دہشت گردانہ کارروائی ماننے کو تیارنہیں ہے، چنانچہ یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ حملہ آور ذہنی طورپر بیمارتھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ دنیا ایسا کہہ کر حملہ آوروں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ حملہ کے بعد چارمشتبہ لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے، تو اب دنیا یہ بتائے کہ کیا یہ چاروں ذہنی طورپر بیمارتھے؟ اور دنیا یہ بھی بتائے کہ دہشت گردکون ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کو مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہئے اس لئے کہ نہ تو دہشت گردی کا کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ دہشت گرد کا لیکن آج کی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ دہشت گردی کو ایک خاص مذہب سے جوڑدیا جاتاہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کو لیکر جو پروپیگنڈہ ہورہا ہے وہ مکر و فریب کے سوا کچھ بھی نہیں، مسلمانوں کو دہشت گرد بتانے والے خود دہشت گرد ہیں، یہ واقعہ اس کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر تو دوہری مار پڑ رہی ہے، ایک طرف تو ہر دہشت گردی کے واقعہ کو مسلمانوں سے جوڑ دیا جاتا ہے، دوسری طرف خود مسلمان دہشت گردانہ حملہ کا شکار ہور ہے ہیں، نیوزی لینڈ کا یہ سانحہ یہ بتا رہا ہے کہ دہشت گردی کی سچائی کیا ہے اور اب یہ دہشت گرد کون ہیں، جنہیں اب دنیا ذہنی مریض قرار دیکر بچانے میں مصروف ہوگئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ اگر ایسا حملہ یہودیوں، عیسائیوں یا دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں پر ہوتا تو پوری دنیامسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے چکی ہوتی، لیکن افسوس کہ دنیا اس کو عیسائی دہشت گرد نہیں کہہ رہی ہے بلکہ اس کو (Whaite Supermacist) یعنی سفید فاموں کی برتری پر یقین رکھنے والا کہا جارہا ہے، جبکہ اس نے رنگ وذات کے نام پر نہیں بلکہ مذہب کے نام پر خون بہایا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف پہلے سے لٹریچر تقسیم کررہا تھا مگر آج کے دورکی بدقسمتی یہ ہے کہ اگرکوئی مسلمان نام کاآدمی اس قبیح عمل کو انجام دیتا تو اسکا رشتہ اسکے مذہب سے جوڑ دیا جاتا لیکن اب دنیایہ کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

مولانا نے مزیدکہا کہ ہمارے اپنے ملک میں مہاراشٹرا اے ٹی ایس کے سابق سربراہ ہیمنت کرکرے نے دہشت گردی کی قلعی اپنی تفتیشی رپورٹ میں کھول دی تھی مگر 26/11 ممبئی حملہ میں کرکرے کی موت کے بعد اس رپورٹ پر پردہ ڈا ل دیاگیا، جبکہ کرکرے نے ایک مخصوص ذہینت والی دہشت گردی کا انکشاف کیا تھا اور یہ سچائی بھی سامنے آئی تھی کہ ملک کے بیشتر بڑے دھماکوں میں اسی ذہنیت کے دہشت گردوں کا ہاتھ تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */