’’بی جے پی گجرات فساد کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کب معافی مانگے گی؟‘‘

کانگریس کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کو غلطی تسلیم کیے جانے کے بعد بی جے پی پر گجرات فسادات کی ذمہ داری قبول کرنے کا لگاتار دباؤ بن رہا ہے۔

 نریندر مودی، تصویر پی آئی بی
نریندر مودی، تصویر پی آئی بی
user

یو این آئی

ممبئی: کانگریسی قائد راہل گاندھی نے اپنی دادی اندرا گاندھی کی جانب سے 45 سال قبل ملک میں نافذ کی گئی ایمرجنسی کو 'ایک غلطی' قرار دیئے جانے کے بعد، مہاراشٹرا میں برسراقتدار مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی حلیف جماعتیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر اس مطالبہ کو لے کر ٹوٹ پڑی ہیں کہ "اب مرکز میں پر سراقتدار بی جے پی کی باری ہے کہ وہ بھی اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے"۔

منگل کو راہل گاندھی کے حیرت انگیز بیان کے بعد کہ 1975 میں عائد 21 ماہ طویل ایمرجنسی ایک ’غلطی‘ تھی، ریاستی کانگریس کے صدر نانا پٹولے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان اور وزیر نواب ملک، شیوسینا کے رہنما کشور تیواری اور سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی نے بی جے پی سے قریب قریب ایک جیسے مطالبات کیے ہیں۔ نانا پٹولے نے کہا کہ "کیا اب، وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی بھی یہ تسلیم کریں گی کہ 2002 کے گجرات فسادات ایک غلطی تھی اور اس کی ذمہ داری خود قبول کریں گی...؟"


نواب ملک نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے یہ تسلیم کرنے کے بعد کہ کسی طرح بھی ایمرجنسی کا نفاذ درست قدم نہیں تھا، اب بی جے پی کی باری ہے کہ وہ گجرات فسادات کی اپنی غلطی کو قبول کرے۔" اس سے قبل، کانگریس نے دہلی میں سکھ مخالف فسادات (1984) کے لئے بھی معافی مانگی تھی اور اب انہیں لگتا ہے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا غلط تھا، وہ اپنی غلطیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔" نواب ملک نے پوچھا کہ "گجرات فسادات پر بی جے پی کب اسی طرح اعتراف کرے گی اور معافی مانگے گی؟"

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ بی جے پی ایک ’’بھارت جالاؤ پارٹی‘‘ بن چکی ہے اور وہ گزشتہ 7 سالوں میں روزانہ تمام محاذوں پر ملک کو بے دردی سے تباہ کرنے میں مصروف ہے۔ ابواعظمی نے کہا، انہیں گجرات فسادات کے لیے واضح طور پر معافی مانگنی چاہیے۔ نیز، جس طرح سے 'لو جہاد' کے نام پر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور قتل کیا جا رہا ہے۔ ملک میں مسلمانوں، دلتوں اور دیگر غریب لوگوں کو ہراساں کیا جانا اور قتل عام کرنے و ظلم و ستم کی طویل فہرست ہے جس پر بی جے پی کو غلطی تسلیم کرکے معافی مانگنی چاہیے۔"


واضح رہے کہ مہاراشٹرا میں برسراقتدار مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی حلیف جماعتوں کا یہ حکمران جماعتوں کے ردعمل راہل گاندھی کے کارنیل یونیورسٹی کے معاشی کوشک باسو کے ساتھ کی گئی گفتگو کے بعد سامنے آیا، جس میں انھوں نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے عائد ایمرجنسی کو ایک "غلطی" قرار دیا تھا۔ “مجھے لگتا ہے کہ (ایمرجنسی) ایک غلطی تھی۔ بالکل، یہ ایک غلطی تھی۔ اور میری دادی (اندرا گاندھی) نے اتنا ہی کہا تھا۔ تاہم، راہل نے یہ بھی شامل کیا کہ ایمرجنسی کے دوران جو ہوا اور اس وقت ملک میں جو ہو رہا ہے، اس میں ایک بنیادی فرق ہے۔

اس موقع پر ابو عاصم اعظمی نے کانگریس کے بھی کان کھنچے اور کہا کہ "محض غلطیوں کو تسلیم کرنا یا ماضی کی غلطیوں یا ہولناکیوں کے بعد برباد ہونے والے ناقابل تلافی نقصان کے بعد معذرت خواہی کرنا کافی نہیں ہے اور کانگریس کو یہ وعدہ کرنے کے لئے ایک قدم آگے آنا ہوگا کہ ایسی باتیں مستقبل میں دوبارہ نہیں ہوں گی۔" کانگریس کے دور حکومت میں بھی بہت سارے فسادات ہوئے، وہ بابری مسجد کی حفاظت میں ناکام رہے اور اقلیتوں یا معاشرے کے محروم طبقات کے خلاف دوسرے مظالم کا ارتکاب کیا گیا۔ کانگریس کو واضح طور پر یہ یقین دہانی کرنی ہوگی کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آئی تو وہ ایسی چیزوں کو نہیں دہرائے گی اور تباہ حال لوگوں کی بہتری و فلاو و بہبود کے لیے کام کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔