معروف شاعر انجینئر خالد فریدی کا علی گڑھ میں انتقال

ڈاکٹر رضی امروہوی نے کہا کہ خالد صاحب کا کمال یہ تھا کہ ان کو شاعری کی مختلف اصناف پر دسترس حاصل تھی وہ جہاں اچھی غزل کہتے تھے وہیں نعت و منقبت کے میدان میں بھی ان کا منفرد انداز تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

علی گڑھ: معروف شاعرانجینئر خالد فریدی کا یہاں مختصر علالت کے بعد علی گڑھ میں انتقال ہوگیا۔ پسماندگان میں بیوی، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ تدفین شوکت منزل سول لائن علی گڑھ کے قبرستان میں عمل میں آئی۔ مرحوم کے قریبی دوست مرزا اطہر بیگ علیگ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خالد فریدی ایک نیک دل انسان تھے، میں ان کے ساتھ اکثر مشاعروں اور شعری نشستوں میں سامع کی حیثیت سے جاتا تھا وہ ایک طرح سے میرے لئے عصا کا کام انجام دیتے تھے۔ میرا ان سے وعدہ تھا کہ اگر ان سے پہلے میرا انتقال ہوگیا تو وہ مجھے غسل و کفن دیں گے، لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا وہ مجھ سے پہلے چلے گئے۔ ان کا انتقال میرے لئے ناقابلِ فراموش غم ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات کے استاذ ڈاکٹر مولانا اصغر اعجاز قائمی نے کہا کہ خالد فریدی معروف شاعر تھے۔ ان کی شاعری میں اہل بیت سے سچی محبت کے جذبات کوٹ کوٹ کر بھرے تھے۔تاریخی حقائق پر ان کی گہری نظر تھی۔ ان کے کلام میں علم، حلم، حسن، اخلاق اور ایمان و عرفان کی روشنی نیز محبت و مودت کی مکمل کار فرمائی ہوتی تھی۔ وہ امامیہ سوسائٹی علی گڑھ کی جانب سے منعقد کی جانے والی طرحی و غیر طرحی محافل میں اپنا کلام پیش کرتے تھے۔ ان سب خصوصیات کے ساتھ ساتھ وہ ایک اچھے انسان بھی تھے، آج وہ ہمارے درمیان نہیں لیکن وہ اپنی سچی شاعری کی بدولت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔


استاد الشعراء ڈاکٹر الیاس نوید گنور نے کہا کہ خالد فریدی نے اپنی زندگی اردو ادب کے نام وقف کردی تھی۔ ان کی شاعری میں عوام کے لئے حسن اخلاق کا پیغام عام ہوتا تھا وہ اپنا کلام اس طرح پیش کرتے تھے کہ سامعین نہایت محظوظ ہوتے تھے ان کے کلام میں سادگی و سلاست کے عناصر نمایاں تھے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے پس ماندگان کو صبر عطا کرے۔

ڈاکٹر سہیل احمد اعظمی سابق صدر شعبہ امراضِ نفسیات جے این میڈیکل کالج اے ایم یو علی گڑھ نے کہا کہ خالد صاحب جہاں ایک اچھے قلمکار تھے وہیں ایک بہترین انسان بھی تھے ان کے ساتھ میرے علی گڑھ سے باہر کئی سفر رہے جس سے ان کی شخصیت کا کافی اندازہ ہوا ان کے یہاں خدمتِ خلق کا جذبہ بہت پایا جاتا تھا۔


ڈاکٹر رضی امروہوی نے کہا کہ خالد صاحب کا کمال یہ تھا کہ ان کو شاعری کی مختلف اصناف پر دسترس حاصل تھی وہ جہاں اچھی غزل کہتے تھے وہیں نعت و منقبت کے میدان میں بھی ان کا منفرد انداز تھا۔ ڈاکٹر ہلال نقوی نے کہا کہ خالد فریدی اتحادِ بین المسلمین کے قائل تھے وہ ایک خوش فکر شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دردمند دل کے بھی مالک تھے، علی گڑھ کی ادبی محافل و نشست میں ان کی شرکت ناگزیر سمجھی جاتی تھی۔

سید بصیر الحسن وفا نقوی نے کہا کہ خالد فریدی صاحب کے انتقال نے مجھے گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ وہ اکثر ہمارے یہاں مجالس و محافل میں شرکت کرتے تھے اور بارگاہِ رسول اور آلِ رسول میں نعت و منقبت کی صورت میں نذرانہ عقیدت پیش کرتے تھے۔ اللہ ان کو جوارِ رحمت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ سید محمد عادل فراز نے کہا کہ خالد فریدی صاحب کا مزاج یہ تھا کہ وہ اردو ادب کے نئے تخلیق کاروں کی بڑی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ ان کے مزاج میں متانت و سنجیدگی پائی جاتی تھی۔ ان کا انتقال اردو ادب کا ایک بڑا نقصان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */