ہم عدلیہ، الیکشن کمیشن، تعلیمی نظام اور یونیورسٹی جیسے اداروں کا احترام کرتے ہیں: راہل گاندھی

کانگریس صدر نے کہا کہ آر ایس ایس، جو کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا نظریہ ساز ادارہ ہے، اس کو لگتا ہے کہ وہ ملک کا اکلوتا ادارہ ہے اور وہ تمام اداروں میں اپنے لوگوں کو داخل کرنے کا اختیاررکھتا ہے۔

راہل گاندھی
راہل گاندھی
user

یو این آئی

بھونیشور: کانگریس صدر راہل گاندھی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر جمعہ کو زوردار حملہ کرتے ہوئے اس پر ملک کے تمام اداروں میں اپنے لوگوں کو داخل کرانے کا الزام لگایا۔ مسٹر گاندھی نے کثیر الاشاعت اوڑیا روزنامہ ’سماج‘ کی جانب سے منعقد 'دی ٹاؤن ہال پروگرام' سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’فی الحال صرف ایک ادارہ ہے اور وہ ہے آر ایس ایس، جوبھارتیہ جنتا پارٹی کا نظریہ ساز ادارہ ہے۔ اس کو لگتا ہے کہ وہ ملک کا اکلوتا ادارہ ہے اور وہ تمام اداروں میں اپنے لوگوں کو داخلہ کا اختیاررکھتا ہے،وہیں کانگریس کا نظریہ بالکل مختلف ہے۔ پارٹی سوچتی ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کس طرح ملک کو تعاون دے‘‘۔

کانگریس صدر نے کہا، "ہمارا خیال ہے کہ ہندوستان کی کامیابی، آئین، ترقی اور ادارہ جاتی آزادی اور اداروں کے درمیان تعلق ہے. ہم عدلیہ، الیکشن کمیشن، تعلیمی نظام اور یونیورسٹی جیسے اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ہمارا نظریہ مختلف ہے اور ہم عوام کی آواز کو حکومت میں شامل کرنا چاہتے ہیں. کئی بار ایسا لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی میں کافی شور اور بے ترتیبی ہے لیکن یہ جمہوریت کا حصہ ہے‘‘۔

مسٹر گاندھی نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے سامنے آکرسپریم کورٹ میں سب کچھ ٹھیک نہ چلنے کی بات کہتے ہوئے جج لويا کی مشکوک موت کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔ انهوں نے کہا، "آر ایس ایس کی سوچ ہے کہ ایک ریاست، ایک نظریہ اور لوگوں کا ایک ہی گروپ ملک کو چلائے لیکن ہماری سوچ الگ ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ ملک کے 1.2 ارب لوگ سرکار چلائیں۔‘‘ مسٹر گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بینکنگ نظام پر مکمل قبضہ کر لیا گیا ہے اور 30 سے 40 بڑے کاروباری گھرانوں کے پاس بینکوں کے 12.5 لاکھ كروڑ روپے ہیں جبکہ چھوٹے کاروباریوں پر جی ایس ٹی اور نوٹ بندي کی مار پڑ رہی ہے۔ چھوٹے کاروباریوں کی بھی بینکوں تک آسان رسائی ہونی چاہئے اور طاقت کی مرکزیت کو ختم کرکے عوام کو بھی اس کا حصہ بنایا جانا چاہئے۔

مسز پرینکا گاندھی کے سرگرم سیاست میں قدم رکھنے اور اتر پردیش کا چارج سنبھالنے پر مسٹر گاندھی نے کہا کہ یہ فیصلہ بہت پہلے لے لیا گیا تھا لیکن ان کی بہن کا فیصلہ تھا کہ وہ اپنے بچوں کے بڑے ہونے کے بعد سیاست میں آئیں گی۔ اب ان کے بچے بڑے ہو گئے ہیں اور انهوں نے سرگرم سیاست میں قدم رکھ دیا ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ مسز واڈرا اترپردیش میں پارٹی کے انتخابی مہم کی کمان سنبھالیں گی اور ان کا اہم کام اترپردیش میں پارٹی اور اس کے نظریہ کو نئی زندگی دینے میں تعاون دینا ہوگا۔ انہوں نے تاہم یہ صاف نہیں کیا کہ پارٹی کی جنرل سکریٹری صرف اترپردیش تک محدود رہیں گی یا ملک کے دیگر حصوں میں بھی انتخابی مہم میں حصہ لیں گی۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن اب اتنا متحد ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے 2019 میں دوبارہ اقتدار میں آنا بہت مشکل ہوگا۔ انہوں نے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر لوک پال اور حق اطلاعات قانون کو مکمل طور فراموش کردینے کا الزام لگایا اور کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ بدحالی سے دوچار مڈل کلاس هوا ہے۔

انهوں نے کہا کہ ہندوستان کو اقتصادی محاذ پر چین کے ساتھ مقابلہ کرنا پڑے گا۔ ہندوستان میں آٹومیشن ایک مسئلہ ہے، چین میں نہیں کیونکہ وہ ایک ماہ میں 50 ہزار افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے جبکہ ہندوستان میں اسی مدت میں محض 450 افرادکے لئے روزگار کے مواقع ملتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان چیلنجوں کی طرف قدم بڑھائے اور زراعت جیسے اہم سیکٹر کو بھی یاد رکھا جائے جو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ قرض معافی زرعی شعبے کے مسائل کا حل نہیں ہے. ہمیں زراعت کے مکمل تبادلہ اور بہتری کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ پانچ سال میں زرعی شعبے کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔