جس فوجی گاڑی پر حملہ ہوا اس میں تھا افطار کا سامان، گاؤں والوں کا عید نہ منانے کا فیصلہ

افطار پارٹی منانے جا رہے جوانوں پر حملے سے گاؤں کے لوگ بہت غمگین ہیں اور گاؤں کے لوگوں نے اس بار عید منانے سے انکار کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر کے پونچھ میں جمعرات یعنی 20 اپریل کو فوج کے ایک ٹرک پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، جس میں 5 فوجی شہید ہوئے۔ اب یہ اطلاع منظر عام پر آئی ہے کہ جب یہ وحشیانہ حملہ کیا گیا تو یہ فوجی جوان پونچھ کے ایک گاؤں میں افطار پارٹی کے لیے ٹرک میں پھل اور دیگر اشیاء لے جا رہے تھے۔ اس افطار پارٹی میں روزہ داروں کے ساتھ گاؤں کے پنچ اور سرپنچ کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، راشٹریہ رائفلز  کے جوانوں نے 20 اپریل کی شام کو سنگوٹ علاقے میں افطار پارٹی کا اہتمام کیا۔ فوج جموں و کشمیر کے مختلف مقامات پر ایسی افطار پارٹیوں کا اہتمام کرتی رہتی ہے۔ دہشت گرد اس واقعہ پر ناراض تھے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دہشت گردوں نے افطار پارٹی سے ناراض ہو کر ہی اس حملے کی منصوبہ بندی کی۔


واضح  رہےافطار پارٹی منانے جا رہے جوانوں پر حملے سے گاؤں کے لوگ بہت غمگین ہیں۔ فوجیوں کی موت کے غم میں شامل ہو کر گاؤں کے لوگوں نے اس بار عید منانے سے انکار کر دیا ہے۔ دراصل دہشت گردوں کا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ لوگ فوج کو اپنا دوست نہ سمجھیں۔ اگر ایسا ہوا تو وہ لوگوں کو مشتعل نہیں کر سکیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ دہشت گرد فوج کے ساتھ لوگوں کی وابستگی کو پسند نہیں کر رہے۔ دہشت گرد ان لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو فوج کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ سنگوٹ میں افطار پارٹی کی اطلاع ملتے ہی دہشت گردوں نے حملے کا منصوبہ بنایا۔ فوج کا ٹرک افطاری کا سامان لے کر کیمپ کی طرف جا رہا رہا تھا کہ گھات لگائے بیٹھے دہشت گردوں نے گاڑی کو نشانہ بنایا۔ پہلے گولیاں چلائی گئیں، پھر دہشت گردوں نے دستی بموں سے حملہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔