اتر پردیش: قانون کی سست رفتاری میں 35 سال تک پھنسا رہا کسان، 400 سماعتوں کے بعد ہوا بری
نومبر 1986 میں پولیس نے دو کسان بھائیوں دھرمپال، کنورپال اور لیاقت علی کے خلاف مبینہ طور پر بغیر لائسنس کے جراثیم کش بنانے کے الزام میں معاملہ درج کیا تھا، پولیس نے تینوں کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا
اتر پردیش میں 85 سالہ کسان دھرمپال سنگھ کو 35 سال تک چلی طویل قانونی لڑائی کے بعد ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر ایڈیشنل چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ نے بری کر دیا۔ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے انھیں 35 سال تک قانونی لڑائی لڑنی پڑی، جس میں 400 سے زائد بار سماعتیں ہوئیں۔ ان پر اپنے گھر میں غیر قانونی طور سے جراثیم کش بنانے کے الزام میں 1986 میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔
شاملی ضلع کے ہران گاؤں کے کسان دھرمپال سنگھ نے اپنے بری ہونے کے بعد کہا ’’ایسا لگ رہا ہے جیسے میرے کندھے سے بہت بڑا بوجھ اتر گیا ہو۔‘‘ معاملے میں ان کے بھائی کنورپال معاون ملزم تھے، لیکن ان کی پانچ سال پہلے موت ہو گئی ہے۔ اسی معاملے میں ملزم ایک دیگر شخص لیاقت علی کو پہلے ہی عدالت نے فراری قرار دیا تھا۔
کسان دھرمپال سنگھ نے کہا کہ ’’میں نے طویل قانونی لڑائی کے دوران اپنی عزت، پیسہ اور ذہنی سکون کھو دیا۔ انصاف پانے میں بہت وقت لگا، لیکن اب مجھے خوشی ہے کہ سچائی کی جیت ہوئی ہے۔ مجھے راحت دینے کے لیے میں عزت مآب عدالت کو شکریہ کہنا چاہتا ہوں۔ میں نے اس معاملے میں تقریباً 400 سماعتوں میں پیش ہونے کے لیے بہت سارا پیسہ اور وقت برباد کیا ہے۔‘‘
نومبر 1986 میں تھانہ بھون پولیس نے دو بھائیوں دھرمپال، کنورپال اور ایک دیگر شخص لیاقت علی کے خلاف مبینہ طور پر بغیر لائسنس کے جراثیم کش بنانے کے الزام میں معاملہ درج کیا تھا۔ پولیس نے ایک ٹرک میں لادتے وقت جراثیم کش کے 26 بیگ (بوری) برآمد ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ تینوں پر دفعہ 420 سمیت تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا تھا اور انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ 18 دن جیل میں گزارنے کے بعد تینوں کو ضمانت پر رِہا کر دیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔