یو پی میں تنہا الیکشن لڑنے کے اعلان سے کانگریسیوں کے چہرے کھلے

کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کا کہنا ہے کہ سال 2004 اور 2009 میں کانگریس کا مظاہرہ ریاست میں ٹھیک ٹھاک تھا اور 2019 میں پارٹی سبھی کو چوکانے کے لئے کمر کس چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: عام انتخابات علیحدہ تن تنہا الیکشن لڑنے کے اعلی کمان کے فیصلے کے بعد اترپردیش میں کانگریسیوں کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔ ریاستی سیاست میں حاشیہ پر کھڑی کانگریس نے خود کو ریاست میں دوبارہ کھڑے کرنے کے لئے سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے ساتھ اتحاد کیا تھا مگر اس کے مایوس کن نتائج سامنے آئے تھے اور پارٹی اب تک کی سب سے کم سیٹوں پر سمٹ گئی تھی۔ پارٹی کارکنوں کو بھروسہ ہے کہ علیحد ہو کر بغیر کسی پارٹی سے اتحاد کیے لوک سبھا انتخاب میں حصہ لینے کے فیصلے سے پارٹی اچھا مظاہرہ کرے گی اس فیصلے سے ان کے حوصلے کافی بلند ہیں۔

سال 2014 کے عام انتخابات میں کانگریس کو صرف رائے بریلی اور امیٹھی حلقے میں ملی جیت سے ہی اطمینان کرنا پرٹا تھا جبکہ تقریباً ایک درجن سیٹوں پر اس کے امیدوار دوسرے نمبر پر تھے۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ کانگریس ریاست میں دوبارہ تبدیلی کے راستے پر نکل پڑی ہے سال 2004 اور 2009 میں کانگریس کا مظاہرہ ریاست میں ٹھیک ٹھاک تھا اور 2019 میں پارٹی سبھی کو چوکانے کے لئے کمر کس چکی ہے انہوں نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی مخالف لہر اپنے عروج پر ہے۔ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ مرکز میں بی جے پی کے مقابلے کانگریس ہی واحد متبادل پارٹی ہے۔

پارٹی کے ترجمان اکھلیش پرتاپ سنگھ نے اتوار کو کہا کہ قومی سطح پر سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کا کوئی وجود نہیں ہے۔ وہ صرف کانگریس کے معاون ہونے کا کام کرسکتے ہیں۔ پارٹی کو پورا بھروسہ ہے کہ بی جے پی کو سبق سکھانے کے لئے بے چین اترپردیش کے عوام لوک سبھا انتخاب میں کانگریس کی حمایت میں ووٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں جارح انتخابی تشہیر کے طریقے کو اپنانا ہوگا تاکہ بی جے پی کی کے عوام مخالف پالیسیوں کو اجاگر کیا جاسکے اور لوگوں کا یقین پھر سے جیتا جاسکے۔ پارٹی سربراہ راہل گاندھی کی قیادت میں ہم اس لڑائی کو جیتیں گے‘‘۔

راہل گاندھی فروری کے پہلے ہفتے سے ریلیوں کی شروعات کریں گے۔ وہ یہاں 12 عوامی ریلیوں سے خطاب کریں گے۔ پارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ راہل گاندھی کی پہلی ریلی راجدھانی لکھنؤ میں ہونے کے امکانات ہیں جبکہ اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے وارانسی، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے رسوخ والے حلقے گورکھپور کے علاوہ کانگریس صدر میرٹھ، علی گڑھ، بریلی، کانپور، الہ آباد اور جھانسی میں بھی عوامی ریلیوں سے خطاب کریں گے۔

ایس پی۔بی ایس پی اتحاد کا حصہ نہیں بننے سے عام کانگریسی کافی خوش ہیں۔ کانگریس کا ایک بڑا طبقہ تھا جو چاہ رہا تھا کہ پارٹی اس اتحاد کا حصہ نہ بنے۔ مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف پورے ملک میں گاندھی گاندھی نے ماحول بنایا ہے جو بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے بس میں نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔