یو پی: کوارنٹائن سنٹر میں گندگی کا انبار، مودی-یوگی کے سامنے خاتون نے کیے کئی انکشاف

گریٹر نوئیڈا میں اپنے والدین کے یہاں رہ رہی خاتون نے ٹوئٹس کی ایک سیریز میں دعویٰ کیا کہ اس کے شوہر اور 2 بچوں کو خورجہ شہر کے کوارنٹائن سنٹر میں مناسب کھانا بھی نہیں ملا اور چاروں طرف گندگی پھیلی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کی ایک خاتون نے خورجہ شہر کے ایک کوارنٹائن سنٹر کی خراب حالت کی جانکاری وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) اور یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ٹوئٹر کے ذریعہ دی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے شوہر اور دو نابالغ بیٹیوں کو 20 کورونا وائرس مشتبہ افراد کے ساتھ ایک کمرے میں ٹھونس کر رکھا گیا تھا۔

گریٹر نوئیڈا میں اپنے والدین کے گھر پر رہ رہی خاتون نے ٹوئٹس کی ایک سیریز میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے شوہر اور دو بچوں کو خورجہ شہر کے کوارنٹائن سنٹر میں مناسب کھانا بھی نہیں ملا۔ ایک ٹوئٹ میں انھوں نے کہا کہ "اس کوارنٹائن سنٹر کی حالت بہت خراب ہے۔ اس میں کورونا کے 20 مشتبہ افراد کو ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا ہے، لہٰذا کسی کے بھی کورونا انفیکشن ہونے پر ان سبھی میں اس بیماری کے پھیلنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ کمرے میں چاروں طرف کچرا بھی بکھرا ہوا ہے۔"


دراصل شکار پور سے بلند شہر تک ایک ڈاکٹر کو چھوڑنے کے بعد خاتون کے شوہر کو کوارنٹائن میں رکھا گیا تھا۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے جمعہ کو دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں اس ڈاکٹر کا انتقال ہو گیا۔ اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ کوارنٹائن سنٹر کی حالت ظاہر کرنے والی خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ "ڈاکٹر میرے پڑوسی کا دوست تھا۔ وہ بیہوش ہو گیا تھا اور اسے فوراً علاج کی ضرورت تھی، اسی لیے میں اسے اپنی کار میں لے کر بلند شہر کے لیے روانہ ہوا۔ اس کے بعد ہمیں اس خورجہ کوارنٹائن سنٹر میں لایا گیا۔"

بہر حال، خاتون کے ٹوئٹ کے ایک دن بعد ہی انتظامیہ حرکت میں آ گئی ہے۔ حالانکہ اس ٹوئٹ کو بعد میں ہٹا دیا گیا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کے افسران کو یہ یقینی بنانے کے لیے بھیجا گیا تھا کہ وہ جگہ کو صاف اور سینیٹائز کریں۔


بلند شہر کے چیف میڈیکل افسر (سی ایم او) ڈاکٹر این. تیواری کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ "ہم نے شکایت دیکھی اور کوارنٹائن سنٹر کی صفائی کے لیے ایک ٹیم بھیجی گئی ہے۔ کوارنٹائن سنٹر، جو کہ ایک بڑا ہال ہے، اس میں سبھی بیڈ کو دو میٹر کی دوری پر یہ یقینی بنانے کے لیے رکھا گیا ہے کہ مشتبہ افراد کے درمیان انفیکشن پھیلنے کا کوئی خطرہ نہ رہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔