یوپی بلدیاتی انتخابات: 11 مسلمانوں کو میئر کے امیدوار بنائے جانے پر مایاوتی کا ردعمل، ’فرقہ پرست جماعتوں کی نیند اڑ گئی!‘

بلدیاتی انتخابات میں بی ایس پی کی جانب سے 11 مسلم امیدواروں کو میئر عہدے کے لیے ٹکٹ دنے پر مایاوی نے پہلی مرتبہ رد عمل ظاہر کیا ہے

مایاوتی، تصویر یو این آئی
مایاوتی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں بلدیاتی انتخابات کے درمیان انتخابی مہم تیز ہوتی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی کی مہم کی کمان سنبھال لی ہے۔ دوسری طرف سماج وادی پارٹی نے ہر ضلع میں اپنے لیڈروں کو متحرک کر دیا ہے۔ دریں اثنا، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے زیادہ تعداد میں میئر عہدے پر مسلم امیداروں کو میدان میں اتارنے پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔

مایاوتی نے پہلے مرحلے میں 10 سیٹوں میں سے 6 مسلم امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے مرحلے کے سات امیدواروں میں سے پانچ مسلمانوں کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ پارٹی نے دوسرے مرحلے میں میرٹھ، شاہجہاں پور، غازی آباد، علی گڑھ اور بریلی سے مسلم امیدواروں پر داؤ لگایا ہے۔ پارٹی کے اس فیصلے کو ایس پی کے بنیادی ووٹروں میں سیندھ لگانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔


مایاوتی نے کہا، "یوپی باڈی الیکشن کے تحت 17 میونسپل کارپوریشنوں میں میئر کے عہدے کے انتخاب میں بی ایس پی کی سیاست میں کافی گرما گرمی ہے، جس کی وجہ سے ذات پات والی اور فرقہ پرست جماعتوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔"

بی ایس پی سربراہ نے کہا، "بی ایس پی ایک امبیڈکرائٹ پارٹی ہے جو 'سروجن ہتائے اور سروجن سکھائے' کی پالیسی اور اصول پر عمل کرتی ہے اور اسی بنیاد پر یوپی میں چار بار اپنی حکومت چلائی ہے۔ اس نے ہمیشہ مسلمانوں اور دیگر معاشروں کو مناسب نمائندگی دی۔ اپنے مفادات اور مخالفین کی سازشوں پر زیادہ توجہ نہ دیں۔‘‘

خیال رہے کہ سماجوادی پارٹی نے میئر کے اپنے تمام 17 امیدواروں میں سے صرف چار مسلمانوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ ایس پی نے فیروز آباد سے مسرور فاطمہ، سہارنپور سے نور حسن ملک، علی گڑھ سے ضمیر اللہ خان اور مراد آباد سے سید رئیس الدین کو میئر کا امیدوار نامزد کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */