خواتین مخالف جرائم میں یوپی سر فہرست، مجرموں کے تئیں یوگی حکومت کا رویہ نرم: پرینکا

پرینکا گاندھی نے خواتین کے تئیں بڑھتے جرائم کے حوالہ سے یوگی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ مجرموں کے خلاف معاملات درج نہیں ہوتے اور ملزم بی جے پی کا رکن اسمبلی ہو تو ایف آئی تک درج نہیں ہوتی

پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں خواتین کے تئیں روز افزوں بڑھتے جرائم کے حوالہ سے صوبہ کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ مجرموں کے خلاف معاملات درج نہیں ہوتے اور ملزم اگر بی جے پی کا رکن اسمبلی ہو تو ایف آئی تک درج نہیں ہوتی۔

اس سے قبل پرینکا گاندھی نے مین پوری میں ایک طالبہ کے قتل اور مبینہ عصمت دری کے معاملے میں بھی ایک مرتبہ پھر سے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر حملہ بولتے ہوئے کہا تھا کہ اتر پردیش میں نظم و نسق کی صورت حال پوری طرح سے ابتر ہو چکی ہے۔

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ’’اناؤ معاملہ میں سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ 45 دن میں ٹرائل مکمل کیا جائے، 80 دن گزر چکے لیکن ٹرائل ابھی تک پورا نہیں ہوا۔‘‘

پرینکا گاندھی نے مزید لکھا، ’’خواتین مخالف جرائم میں اتر دیش سر فہرست ہے۔ مجرموں کے خلاف معاملات درج نہیں ہوتے اور اگر معاملہ رسوخ والے بی جے پی کے رکن اسمبلی کا ہے تو ایف آئی آر میں تاخیر ہوتی ہے، پھر گرفتاری اور اب ٹرائل معلق پڑا ہے۔‘‘


قبل ازیں، گزشتہ روز پرینکا گاندھی نے مین پوری کی طالبہ کی عصمت دری اور قتل پر یوگی حکومت پر حملہ بولا تھا۔ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے میں یو پی سر فہرست کیوں ہے؟ اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 16 ستمبر ایک طالبہ کی لاش اس کے ہاسٹل میں ملی تھی۔ متأثرہ کا کنبہ گہار لگا رہا ہے کہ سچائی سامنے آنی چاہئے لیکن کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے لکھا کہ ’’اس طالبہ کے ساتھ عصمت دری کی گئی تھی لیکن یو پی انتظامیہ اتنے دن تک معاملے کو ٹالتی رہی۔ یہ ایسا چوتھا شرمناک واقعہ ہے جو منظر عام پر آیا ہے۔

پرینکا گاندھی اس سے پہلے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو کاروائی کے لئے ایک خط بھی لکھ چکی ہیں۔ اس کے بعد وزیر اعلی کارروائی کر تے ہوئے مین پوری کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس پی کو ہٹا دیا ہے۔ سی بی آئی جانچ کے لئے مرزک کو دو بار لیٹر بھیجنے کے ساتھ ہی اس معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ بھی شروع ہوچکی ہے۔ جانچ میں ہی عصمت دری کی تصدیق ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔