یوپی انتخاب: ووٹنگ لسٹ میں نام نہ ہونے سے کئی ووٹرس پریشان، سبھی پارٹیاں بے فکر

یہ شکایتیں بھی آ رہی ہیں کہ کچھ بی ایل او کورونا وبا کا بہانہ کر پرچیاں تقسیم نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پرچیاں لوگوں تک پہونچنے میں بڑی پریشانی کا سامنا ہے۔

تصویر بذریعہ ناظمہ فہیم
تصویر بذریعہ ناظمہ فہیم
user

ناظمہ فہیم

مراد آباد: انتخابی میدان میں اترے امیدوار اپنی اپنی کامیابی کے لیے رات دن سڑکوں اور گلیوں میں گھوم رہے ہیں اور عوام سے ووٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔ لیکن کسی بھی امیدوار کو اس بات کی فکر نہیں ہے کہ انہیں ووٹ ملے گا کیسے۔ کیونکہ کئی لوگوں کی شکایت ہے کہ جب ہمارے ووٹ ہی نہیں ہیں تو ووٹ ڈالیں گے کیسے۔ جہاں سیاسی لیڈران کا یہ حال ہے وہیں الیکشن کمیشن جس کی یہ ہدایت افسران کو رہتی ہے کہ ووٹ فیصد بڑھائی جائے اور افسران اس کی تشہیر میں سرکاری روپیہ بھی خرچ کرتے ہیں، ایسے میں عوام کا حق رائے دہی سے محروم رہنا افسران کی ان کوششوں کو سوالوں کے گھیرے میں ضرورکھڑا کرتا ہے۔

سماجوادی پارٹی، کانگریس، بی ایس پی اور ایم آئی ایم کے انتخابی پہلوانوں کو یہ تو سمجھنا چاہئے کہ جس ووٹ کو حاصل کرنے کے لئے وہ محنت کر رہے ہیں وہی نہیں ملا تو پھر انہیں حاصل کیا ہوگا۔ انتخابات کے دوران ہر بار ایسا ہی ہوتا ہے کہ انتخابی امیدوار عوامی رائے شماری کے لئے اپنے حق میں ووٹ کرانے کے لئے دوڑتے رہتے ہیں اور دوسری جانب عوام ووٹ کی پرچی کے لئے ادھر سے اُدھر بھاگتے بھاگتے نڈھال ہو جاتے ہیں۔ دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ میں صرف ایک دن باقی ہے اور لوگوں کے پاس ابھی تک پرچی نہیں پہونچی ہے۔


کرولا ساکن بزرگ شیر محمد کا کہنا ہے کہ ہمارے جو شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں اور جن سے ہم ووٹ ڈالتے چلے آئے ہیں انہیں جب نیٹ پر ڈالتے ہیں تو نیٹ پر کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ووٹر لسٹ میں بھی ہمارا نام دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ پرچی کے بغیر اگر ہم ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو ہمیں بوتھ تک بھی نہیں جانے دیا جائے گا۔ یہی حال ہمارے علاقے کے دوسرے لوگوں کا بھی ہے۔ ووٹنگ لسٹوں میں موجود اس خامی کے لئے آخر کون ذمہ دار ہے۔

وسیم اکرم نے بھی ووٹ پرچی نہ آنے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میرے گھر کے گیارہ ووٹ ہیں جن میں صرف میں ووٹ دے سکتا ہوں، جبکہ مردم شماری کے وقت گھر کے سبھی نام انداراج ہوئے تھے۔ وسیم کا کہنا ہے کہ اپنے حق کے استعمال کے لئے ووٹ کی پرچی تلاشتے ہوئے میں دو دن سے پریشان ہوں مگر کوئی بھی سننے والا نہیں ہے۔ ہم اپنا ووٹ نہیں ڈال پائے تو اس کے لئے کون ذمہ دار ہوگا، جبکہ ووٹ ڈالنے کے لئے افسران لگاتار اعلان کر رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ووٹ کے دن گھر میں نہ رہیں ووٹ ضرور ڈالیں۔ افسران ہی بتائیں کہ آخر ہم ووٹ کیسے ڈالیں۔


ایک دیگر شخص کا کہنا تھا کہ میرا اور میرے گھر کے لوگوں کو کوئی پرچی نہیں ملی ہے جبکہ وہ اس شخص کے پاس کھڑا تھا جو معاشرتی ذمہ داری نبھاتے ہوئے علاقے کی لسٹ دیکھ رہا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ دن بھر سے لوگ آ رہے ہیں مگر زیادہ تر لوگوں کے نام ہی لسٹ میں نہیں ہیں۔ اس متعلق سماجوادی پارٹی کے شہر اسمبلی امیدوار حاجی یوسف انصاری سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ سب اقتدار میں بیٹھی پارٹی لیڈران کی سازش ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ اقلیتی طبقہ اپنے حق کا استعمال کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی ایل او کے ذریعہ ایک ایک نام گیا ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ لسٹوں میں نام نہیں مل رہے ہیں۔ یہ سب کسی سازش کے تحت ہو رہا ہے۔

اس بارے میں افسران کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ واقعی سنجیدہ ہے اور اس کی جانچ کر کے ہی ہم آگے کوئی بات کہہ سکیں گے۔ افسران کے مطابق انہوں نے اس کے لئے ایک جانچ کمیٹی بھی بنا دی ہے۔ وہیں یہ شکایتیں بھی آ رہی ہیں کہ کچھ بی ایل او کورونا وبا کا بہانہ کر پرچیاں تقسیم نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پرچیاں لوگوں تک پہونچنے میں بڑی پریشانی کا سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔