یوپی کے برعکس پنجاب اور راجستھان میں ریپ متاثرین سے ناانصافی نہیں ہونے دیں گے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ہاتھرس میں جس طرح عصمت دری کی شکار لڑکی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اور اس کے ساتھ پیش آنے والی واردات کی تردید کی گئی ہے، پنجاب اور راجستھان میں وہ نوبت آنے نہیں دی جائے گی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ اترپردیش کے ہاتھرس میں جس طرح عصمت دری کی شکار لڑکی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اور اس کے ساتھ پیش آنے والی واردات کی تردید کی گئی ہے، پنجاب اور راجستھان میں وہ نوبت آنے نہیں دی جائے گی۔

راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز ٹویٹ کرکے کہا کہ "پنجاب اور راجستھان حکومتیں اتر پردیش کی طرح عصمت دری کے واقعے کی تردید نہیں کررہی ہیں اور نہ ہی متاثرہ کنبے کو دھمکیاں دے رہی ہیں اور نہ ہی انصاف کے دروازے بند کر رہی ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو میں خود وہاں جاؤں گا اور متاثرہ افراد کے لئے انصاف کی جنگ لڑوں گا"۔


اس سے قبل کانگریس کی ترجمان اور مہیلا کانگریس کی صدر سشمیتا دیو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی پنجاب کے ہوشیار پور میں پیش آنے والے عصمت دری کے واقعے پر سیاست کر رہی ہے اور مرکز میں ان کی حکومت کے تین سینئر وزراء پریس کانفرنس کر کے انتخابی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کو پریس کانفرنس میں ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں بات کرنی چاہئے تھی لیکن انہوں نے پنجاب کے ہوشیار پور میں عصمت دری کا معاملہ اٹھایا اور اس واقعے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ اسی طرح مرکزی وزراء پرکاش جاوڈیکر اور ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھی اس واقعے کا تذکرہ کیا اور پریس کانفرنس میں ملک کی صورتحال کے بارے میں حکومت کے اقدامات کو پیش کرنے کے بجائے، اس واقعہ پر سیاست کرنے کی کوشش کی۔


مرکزی حکومت کے تینوں سینئر وزرا کے بیانات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ستمبر میں اتر پردیش کے ہاتھرس میں ایک خاتون کی عصمت دری کے واقعہ پر ان تینوں وزراء نے ابھی تک ایک لفظ نہیں کہا ہے، لیکن ہوشیار پور میں پیش آنے والے واقعے پر انہوں نے تین الگ الگ پریس کانفرنس کرکے اچانک زبان کھولی اور اس واقعے کو سیاسی رنگ دے کر انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے لیے فائدہ بٹورنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے اسے گھناؤنی سیاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اس واقعے پر بہت محتاط ہے اور اتر پردیش حکومت کی طرح عصمت دری کے واقعے کو دبانے اور متاثرہ خاندان کے افراد کو ہراساں کرنے کا کام نہیں کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔