’اتحاد لازمی ہے‘، راہل کی لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے بعد پوار، کے سی آر، اسٹالن وغیرہ کے بیان سے کانگریس کو ملی راحت

کانگریس کو اس بات سے بہت راحت ملی ہے کہ کئی اپوزیشن لیڈران جو اب تک کانگریس کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آ رہے تھے، راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کے بعد وہ متحد ہونے کی بات کہہ رہے ہیں۔

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia
راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے بعد کانگریس پوری طرح سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس نے اس کارروائی کے خلاف نہ صرف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے بلکہ ’ہاتھ سے ہاتھ جوڑو‘ مہم کے تحت اس معاملے کو عوام کے درمیان لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس درمیان کانگریس کو اس بات سے بہت راحت ملی ہے کہ کئی اپوزیشن لیڈران جو اب تک کانگریس کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آ رہے تھے، راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کے بعد وہ متحد ہونے کی بات کہہ رہے ہیں۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے ساتھ ساتھ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، این سی پی چیف شرد پوار اور تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے سی آر نے بھی راہل گاندھی و کانگریس کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ کانگریس نے بھی کہا ہے کہ اسے حمایت کرنے والی پارٹیوں کا استقبال ہے اور پارٹی ان کے رابطے میں رہے گی۔ آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سے سرکردہ اپوزیشن لیڈران ہیں جنھوں نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کی بات کہی ہے۔


شرد پوار:

این سی پی چیف شرد پوار نے راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’ہم سبھی کو اپنے جمہوری اداروں کی حفاظت کرنے کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘

کے سی آر:

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے. چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ ’’یہ پارٹیوں کے درمیان جدوجہد کا معاملہ نہیں ہے۔ سبھی لوگوں کو جمہوریت اور آئینی اقدار کی حفاظت کے لیے بی جے پی حکومت کی بداعمالیوں کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔ بی جے پی کی غلط پالیسیوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔‘‘


ایم کے اسٹالن:

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے چیف ایم کے اسٹالن نے راہل گاندھی کو بطور رکن پارلیمنٹ نااہل کیے جانے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری گزارش ہے کہ راہل گاندھی پر لیا گیا ایکشن واپس لیا جائے۔ میں سبھی سیاسی پارٹیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ محسوس کریں کہ راہل گاندھی کے خلاف کی گئی کارروائی ترقی پذیر جمہوری طاقتوں پر حملہ ہے اور متحد ہو کر اس کی مخالفت کرنی ہے۔‘‘

اروند کیجریوال:

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے ’’آج ملک میں جو چل رہا ہے بہت خطرناک ہے۔ اپوزیشن کو کتم کر کے یہ لوگ وَن نیشن، وَن پارٹی‘ کا ماحول بنانا چاہتے ہیں۔ اسی کو تو تاناشاہی کہتے ہیں۔ میری عوام سے اپیل ہے کہ ہمیں مل کر آگے آنا ہوگا، جمہوریت بچانا ہے، ملک بچانا ہے۔‘‘


سیتارام یچوری:

سی پی آئی (ایم) لیڈر سیتارام یچوری نے راہل گاندھی کے خلاف ہوئی کارروائی پر کہا کہ ’’یہ قابل مذمت ہے کہ بی جے پی اب اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے اور انھیں نااہل ٹھہرانے کے لیے مجرمانہ ہتک عزتی کا راستہ اختیار کر رہی ہے، جیسا کہ اب راہل گاندھی کے ساتھ کیا گیا ہے۔ یہ اپوزیشن کے خلاف ای ڈی اور سی بی آئی کا غلط استعمال ظاہر کرتا ہے۔ ایسے اقتداری حملوں کی مخالفت کرنی ہوگی اور انھیں شکست دینا ہوگا۔‘‘

ادھو ٹھاکرے:

شیوسینا (یو بی ٹی) چیف ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’راہل گاندھی کی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ چور کو چور کہنا ہمارے ملک میں گناہ ہو گیا ہے۔ چور اور لٹیرے اب بھی آزاد ہیں اور راہل گاندھی کو سزا دی گئی۔ یہ جمہوریت کا براہ راست قتل ہے۔ پورا سرکاری نظام دباؤ میں ہے۔ یہ تاناشاہی کے اختتام کی شروعات ہے۔ صرف لڑائی کو سمت دینی ہے۔‘‘


ممتا بنرجی:

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’پی ایم مودی کے نیو انڈیا میں اپوزیشن لیڈران بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔ مجرمانہ پس منظر والے بی جے پی لیڈران کو کابینہ میں شامل کیا جاتا ہے، اور اپوزیشن لیڈران کو ان کی تقریر کے لیے نااہل ٹھہرایا جاتا ہے۔ آج ہم آئینی جمہوریت میں ایک نئی نچلی سطح دیکھ رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔