مرکزی حکومت کے پاس عارضی ملازمین کو دی گئی ملازمت کا ڈیٹا موجود نہیں

این ڈی اے حکومت نے کہا کہ مرکزی سطح اس کے ذریعہ تقرری پانے والے عارضی عملے کی تفصیلات سے متعلق ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ مزید برآں، یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ مرکزی حکومت میں تقریباً 25 فیصد عہدے خالی ہیں

کانگریس رکن پارلیمنٹ سدھاکرن / سوشل میڈیا
کانگریس رکن پارلیمنٹ سدھاکرن / سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

نئی دہلی: مرکز میں این ڈی اے حکومت نے ایک پارلیمانی سوال کے جواب میں کہا ہے کہ وہ حکومت کے ذریعہ تقرری پانے والے عارضی عملے کی تفصیلات پر مرکزی سطح پر کوئی ڈیٹا برقرار نہیں رکھتی ہے۔ اس سے ان اشیا کی فہرست میں اضافہ ہو گیا ہے جن پر حکومت ڈیٹا برقرار نہیں رکھتی۔ مزید برآں، حکومت کے جواب سے انکشاف ہوا ہے کہ مرکزی حکومت میں تقریباً 25 فیصد عہدے خالی ہیں۔

کیرالہ کے رکن پارلیمنٹ اور کیرالہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ’کے سدھاکرن‘ کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عملے کی وزارت کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت اس طرح کا ڈیٹا برقرار نہیں رکھتی۔

خیال رہے کہ حکومت نے 2020 میں کہا تھا کہ اس کے پاس ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران اپنی جان گنوانے والے مہاجر مزدوروں کی تعداد کے حوالہ سے کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ اسی طرح 2021 میں حکومت نے کہا کہ اس کے پاس تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے کے لئے چلائی گئی کسان تحریک کے دوران مارے گئے کسانوں کی تعداد کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے پاس کووڈ-19 کی وجہ سے مرنے والے پولیس اہلکاروں، آنگن واڑی کارکنوں، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے اور صفائی ملازمین کی تعداد اور آر ٹی آئی کارکنوں کی موت کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔


حکومت کے اس ’’کوئی ڈیٹا موجد نہیں‘‘ کے جواب نے وائناڈ کے رکن پارلیمنٹ اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ٹوئٹر پر لکھنے پر مجبور کیا کہ 'نو ڈیٹا اوےلیبل ' (این ڈی اے) حکومت کے پاس ملک کو متاثر کرنے والے متعدد اہم مسائل پر نہ تو کوئی جواب ہے اور ہی کوئی جوابدہی!

کانگریس کے سابق صدر نے ٹوئٹ اس وقت کیا جب خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس ان کورونا دور میں جان گنوانے والی آنگن واڑی کارکنوں کی تعداد کا کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ مسئلہ کو الجھانے کی کوشش کرتے ہوئے ایرانی نے کہا کہ آنگن واڑی اسکیم مرکزی حکومت نے نافذ نہیں کی ہے لہذا اس کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

مختلف مرکزی وزارتوں میں خالی عہدے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے جواب کے مطابق، مرکزی حکومت میں 9.8 لاکھ عہدے خاللی ہیں۔ حکومت کی مختلف وزارتوں میں کل منظور شدہ 40,35,203 آسامیوں میں سے صرف 30,55876 آسامیاں پُر ہوئی ہیں، یعنی 24.26 فیصد آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ 78 محکموں اور مرکزی وزارتوں میں سے کم از کم 10 محکموں میں 40 فیصد یا اس سے زیادہ اسامیاں خالی ہیں اور 40 محکموں میں 30 فیصد یا اس سے زیادہ اسامیاں خالی ہیں۔


وزارتوں میں خالی آسامیوں پر نظر ڈالی جائے تو مختلف کہانی سامنے آئے گی اور حکومت کی پیدا کردہ پریشانیوں سے بھی پردہ اٹھ جائے گا۔ خالی آسامیوں سے یہ بالکل واضح ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سائنسی مزاج کی خوبیوں کی تعریف کر سکتے ہیں لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے میں 69 فیصد آسامیاں خالی ہیں۔ منظور شدہ 12,442 آسامیوں میں سے صرف 3,899 پُر ہوئی ہیں۔ اٹامک انرجی ڈیپارٹمنٹ جو وزیراعظم کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس میں 9,460 آسامیاں خالی ہے ہیں اور منظور شدہ 38,153 آسامیوں میں سے صرف 28,693 آسامیوں کو پُر کیا گیا ہے۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تو اس میں سب سے زیادہ 50 فیصد آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ایرانی کی وزارت میں 725 منظور شدہ آسامیاں ہیں لیکن صرف 372 کو پُر کیا گیا ہے۔

وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کے مطابق کل 30.87 لاکھ ملازمین میں سے مختلف عہدوں پر مرکزی حکومت میں صرف 9.14 فیصد خواتین ملازمین ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ صرف 3,37,439 خواتین ملازمت کرتی ہیں۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ حکومت جارحانہ طریقہ سے ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم‘ کو تو فروغ دے رہی ہے لیکن حکومت کی طرف سے خواتین کو بھرتی کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا رہی۔


یہاں تک کہ، ملک کی موجودہ صدر کا تعلق قبائلی برادری سے ہونے کے باوجود قبائلی امور کی وزارت میں 46 فیصد آسامیاں خالی ہیں جہاں 320 منظور شدہ آسامیاں ہیں جن میں سے صرف 173 کو پُر کیا گیا ہے۔

اگنی ویر فوجی بھرتی اسکیم کی زور و شور سے تشہیر ہو رہی ہے لیکن وزارت دفاع (سویلین) میں 40.97 فیصد آسامیاں خالی ہیں۔ کل 6,46,042 منظور شدہ آسامیوں میں سے صرف 3.8 لاکھ آسامیاں ہی پُر کی گئی ہیں۔

امت شاہ ماتحت وزارت داخلہ میں منظور شدہ 10,85,728 آسامیوں میں سے 1,43,546 آسامیاں خالی ہیں اور صرف 9,42,192 آسامیاں ہی پُر کی گئی ہیں۔

ریلوے، جوکہ ملک کے سب سے بڑے آجروں میں سے ایک ہے، اس میں 2.94 لاکھ آسامیاں خالی ہیں اور 15,14,007 منظور شدہ آسامیاں میں سے صرف 12,20,064 پُر کی گئی ہیں۔ یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب ریلوے کی نجکاری کے خدشات کی وجہ سے ملازمین اور نوکریوں کے لیے درخواست دینے والے نوجوان پریشان ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */