جموں و کشمیر میں بے روزگاری سے نوجوان ذہنی تناؤ کا شکار: نیشنل کانفرنس

گزشتہ 2 سال کے دوران کشمیر کو اندھیرےمیں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے، تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں اور امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

شری نگر میں لاک ڈاؤن کی تصویر آئی اے این ایس
شری نگر میں لاک ڈاؤن کی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے جبکہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوؤں کے عین برعکس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران کشمیر کو اندھیرےمیں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ اظہار رائے کی آزادی مکمل طور پر سلب کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل 2 سال بند رہنے سے یہاں بے روزگاری ایک بہت ہی سنگین مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ جموں و کشمیر میں اس وقت بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے اور حکومت اس جانب کوئی بھی توجہ مرکوز نہیں کر رہی ہے ۔ صرف زبانی جمع خرچ اور کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ دوہرے لاک ڈاؤن سے یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ لاتعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عمر کی حد پار کر گئے ہیں جبکہ بہت سارے اس حد کو پہنچنے کے قریب ہے۔

ساگر نے کہا کہ گزشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نئی پود کو مزید پشت بہ دیوار کر کے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالات اتنے سنگین ہو گئے ہیں کہ اب ہماری نوجوان نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی ہے اور آئے روز خودکشی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔


ساگر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت 50 ہزار سے زائد خالی اسامیاں پڑی ہیں۔ گزشتہ 3 برسوں سے ان بھرتیوں کو سریع الرفتاری سے پُر کرنے کے اعلانات تو کئے جاتے ہیں لیکن علمی طور پر کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے بے روزگاری حد سے تجاوز کرگئی ہے لیکن اس کا سدباب کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ساگر نے کہا کہ حد سے زیادہ مہنگائی اور کساد بازاری نے بھی یہاں کے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑرہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jun 2021, 8:11 AM