میری ڈگری مجھے نوکری نہیں دے رہی، ایم اے پاس لڑکیاں کھیتوں پر کام کرنے پر مجبور

کورونا وائرس کی وجہ سے قومی معیشت کا برا حال ہے، کام کاج بند ہیں اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے ایسے میں تعلیم یافتہ لڑکیاں کھیتوں پر کام کرنے پر مجبور ہیں

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وبا نے دنیا کے ہر ملک کو پوری طرح ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ ہندوستان جو پہلے سے ہی اقتصادی دشواریوں سے دو چار تھا جس کی وجہ سے بے روز گاری کی شرح میں مستقل اضافہ ہو رہا تھا اس کے لئے کورونا وبا تباہی لے کر آئی ہے۔

انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق لدھیانہ کی رہنے والی رمپی کور ٹیچر کی نوکری کے امتحان کے لئے تیاری کر رہی تھی لیکن اب حالات ایسے ہیں کہ اس کو اپنے گھر کی مدد کے لئے کھیت میں کام کرنا پڑرہا ہے۔ رمپی نے ایم اے کیا ہوا ہے اور ٹیچر کی نوکری کے لئے لازمی ٹی ای ٹی (ٹیٹ) کا امتحان بھی پاس کیا ہوا ہے ۔ کورونا کی وجہ سے حالات نے ایسی کروٹ بدلی کہ اب رمپی گھر والوں کے ساتھ اپنے کھیت میں روپائی کر رہی ہیں ۔


دس لوگوں کے ایک گروپ نے 50 ایکڑ کے کھیت میں روپائی کے لئے 3200 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹھیکہ لیا ہے جس سے اس گروپ کو ایک لاکھ 60 ہزار روپے ملیں گے اور رمپی کو 16 ہزار روپے۔ رمپی کے گھر کے اور لوگ بھی اس میں شامل ہیں۔ رمپی کے بھائی کلدیپ کھوڈال بتاتے ہیں کہ وہ ایک پرائیویٹ کالج میں بطور کلر ک کام کرتے ہیں ، والد رکشا چلاتے ہیں اور والدہ کی طبعیت خراب چل رہی ہے اب دھان کی روپائی کے لئے رمپی اکیلی فرد ہیں اس لئے مجبوری میں یہ کرنا پڑ رہا ہے۔

کھیتوں میں کام کر رہی رمپی کا کہنا ہے کہ’’جب آپ کے پاس نوکری نہیں ہےاور کوئی بے روزگاری بھتہ ملتا نہیں تو ایسے میں آپ کیا کریں گے ۔ روزی روٹی کے لئے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑے گا ۔ میری ڈگری مجھے نوکری نہیں دے رہی اس لئے ایسے کام کر کے ہی پیسہ کما سکتی ہوں۔‘‘


سنگرور کے بھنڈر گاؤں کی سندیپ کور کی کہانی بھی رمپی جیسی ہی ہے ۔سندیپ کور اس گاؤں میں کتائ مل میں کام کر رہی تھیں لیکن کورونا کی وجہ سے وہاں کام بند ہو گیا ہے ایسے میں وہ بھی دھان کی روپائی میں لگی ہوئی ہیں۔ سندیپ تعلیم یافتہ ہیں اور انہوں نے بی اے کیا ہوا ہے۔

پنجاب میں ایسی کہانیاں عام ہیں اور تعلیم یافتہ لڑکیاں کھیتوں پر کام کر کے اپنے گھر والوں کی مالی مدد کر رہی ہیں ۔ مہاجر مزدوروں کے واپسی کے کوئی امکان نہیں ہیں اور روزگار کی شرحوں میں بہت اضافہ ہونے جا رہا ہے ایسے میں تعلیم یافتہ لڑکے اور لڑکیاں جائیں تو جائیں کہاں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */