پرشانت کشور اور آر سی پی سنگھ کی رسہ کشی میں نتیش کی ’بریانی دعوت‘ ہوئی فیل

نتیش کمار کی غیر موجودگی کی وجہ کوئی بھی ہو لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس’بریانی پارٹی‘کی ناکامی کا سبب جنتا دل یو کے اقلیتی سیل سے متعلق پرشانت کشور اور آر سی پی سنگھ کے درمیان چل رہی رسہ کشی بنی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سرور احمد

بہار میں مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے جنتا دل یو (جے ڈی یو) کی کوششیں ناکام ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ جے ڈی یو کا اقلیتی سیل دو لیڈروں کی آپسی رسہ کشی کے سبب مخالف سمت پر گامزن ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ہی نتیش کمار کے خاص ہیں۔ ایک کو تو حال ہی میں پارٹی کے نومنتخب نائب صدر پرشانت کشور نے تقرر کیا ہے، جب کہ دوسرے کو پارٹی کے راجیہ سبھا رکن اور سابق نوکرشاہ آر سی پی سنگھ نے۔

مسلمانوں میں پارٹی کے تئیں سرد مہری کا جیتا جاگتا نمونہ ابھی 22 نومبر کو پٹنہ کے شری کرشن میموریل ہال میں ہوئے پروگرام میں دیکھنے کو ملا۔ اس ہال میں 4500 لوگوں کے بیٹھنے کا انتظام ہے، لیکن آئے صرف 500 لوگ۔ حال یہ رہا کہ مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے بنوائی گئی 600 کلو مٹن بریانی اور لسّی کے 5000 پیکٹ ایسے ہی رکھے رہ گئے۔

اس فلاپ شو کا ثبوت یہ ہے کہ خود بہار کے اقلیتی امور کے وزیر خورشید عالم نے اپنی تقریر میں اعتراف کیا کہ وہ پروگرام میں مسلمانوں کی کم تعداد کے تئیں شرمندہ ہیں۔ اس پروگرام کا انعقاد آر سی پی سنگھ نے کیا تھا اور پارٹی کے سبھی مسلم لیڈروں کو اس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو لانے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اس پورے معاملے پر مسلم مجلس مشاورت کی بہار یونٹ کے جنرل سکریٹری انورالہدیٰ کہتے ہیں کہ ’’اس پروگرام کی ناکامی صرف جے ڈی یو کی تنظیمی کمزوری کو ہی ظاہر نہیں کرتاجس میں پارٹی کارکنان تک ندارد تھے، بلکہ اس سے صاف ہو گیا کہ نتیش کے این ڈی اے میں واپسی کے بعد مسلمانوں کا ان پر بھروسہ اٹھ گیا ہے۔‘‘

اس پروگرام میں شامل ہونے والے شہباز خان کی رائے بھی یہی ہے کہ اس پروگرام کی ناکامی نتیش کمار کے لیے ایک پیغام ہے۔ ویسے نتیش کمار اس پروگرام میں خود نہیں آئے تھے۔ حالانکہ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ نتیش کمار نے خود ہی اس پروگرام میں نہ آنے کا فیصلہ کیا تھا اور سب کچھ آر سی پی سنگھ کے ہاتھ میں چھوڑ دیا تھا۔ ویسے منصوبہ یہ تھا کہ اگر کثیر تعداد میں لوگ آ جائیں گے تو نتیش کمار آخر وقت میں پروگرام میں شامل ہو جاتے۔

نتیش کمار کی غیر موجودگی کی وجہ کوئی بھی ہو، اس میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ دراصل اس پروگرام کی ناکامی کی وجہ جے ڈی یو کے اقلیتی سیل سے متعلق پرشانت کشور اور آر سی پی سنگھ کے درمیان چل رہی رسہ کشی ہے۔ دھیان رہے کہ اقلیتی امور کے وزیر خورشید عالم نے پروگرام میں اسٹیج پر بیٹھنے کے انتظام پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ وہ اس بات سے خفا تھے کہ انھوں نے اس پروگرام کے لیے جی جان لگا دی لیکن انھیں ہی درکنار کر دیا گیا۔ جے ڈی یو کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جس طرح سے آر سی پی سنگھ نے اس پروگرام کا انعقاد کیا اس سے جے ڈی یو کے اقلیتی لیڈران خوش نہیں ہیں۔

اس پورے منظرنامہ میں پرشانت کشور کی انٹری نئی ہے، اور وہ ابھی اور ایسے حالات کا فائدہ اٹھائیں گے۔ وہ نتیش کمار کے بہت قریب ہو چکے ہیں۔ پارٹی ذرائع کی مانیں تو نتیش نے پوری پارٹی کی کمان انہی کے ہاتھ میں دے دی ہے۔ پارٹی کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ ’’اب نتیش جی کا کام صرف فیتہ کاٹنا ہے۔‘‘

اتفاق ہے کہ پرشانت کشور کا بنگلہ بھی بالکل نتیش کمار کے بنگلے کے برابر میں ہے اور لگاتار ایک دوسرے کے رابطہ میں رہتے ہیں۔ بات کسی موضوع پر گفتگو یا مشورہ کا ہو یا پھر کسی مسئلہ کا حل نکالنے کا، پرشانت کشور کو وزیر اعلیٰ کے بنگلے میں سیدھے آنے جانے کی چھوٹ ہے۔ ایک بار تو پرشانت کشور نے پارٹی کے دو گروپ کی صلح کے لیے آئے لیڈروں کو تقریباً دو گھنٹے تک انتظار کرایا۔ کہا جاتا ہے کہ اس دوران پرشانت کشور وزیر اعلیٰ کے بنگلے میں تھے۔

دراصل پرشانت کشور اور نتیش کمار کی نزدیکیوں سے پارٹی کے کئی لیدڑوں کے دل جل رہے ہیں۔ اقلیتی سیل میں تو یہ اب سامنے آ چکا ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ اس کشیدگی سے آنے والے وقت میں کیا کچھ دیکھنے کو ملے گا، یہ کہا نہیں جا سکتا۔ ان سب سے بے پروا پرشانت کشور باقاعدہ مسلم لیڈروں اور پروفیشنلز سے مل رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں 11 نومبر کو پرشانت کشور نے مولانا آزاد کے یوم پیدائش کے موقع پر مسلم لیڈروں کے ساتھ ایک خاص میٹنگ بھی کی تھی۔ ان لیڈروں میں خالد انور بھی تھے جنھیں نتیش کمار نے ولی رحمانی کے ذریعہ پٹنہ میں منعقد ’دین بچاؤ، دیش بچاؤ ریلی‘ کے اگلے دن ہی 15 اپریل کو ایم ایل سی بنا دیا تھا۔

لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ پرشانت کشور مسلم لیڈروں سے 2019 کی بات نہیں کر رہے، وہ ان سے 2020 کے اسمبلی انتخاب کی تیاریوں پر گفتگو کر رہے ہیں۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب مسلم لیڈروں نے پرشانت کشور سے نتیش کی این ڈی اے میں واپسی پر سوال پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’ایک غلطی ہو گئی ہے، اور اب اسے سدھارنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مسلم لیڈروں کے ایک نمائندہ وفد کو بتایا کہ ’’ہم نے بی جے پی کی پانچ سیٹیں پہلے ہی کم کر دی ہیں اور انھیں صرف 17 سیٹوں پر لڑنے کے لیے مجبور کیا ہے، اور اتنی ہی سیٹیں جے ڈی یو کو بھی ملی ہیں۔‘‘ 2014 میں بی جے پی نے بہار سے 22 سیٹیں جیتی تھیں۔

لیکن مسلمان ان سب باتوں سے بہلنے والے نہیں۔ ایک نوجوان سماجی کارکن شمس خان کا کہنا ہے کہ ’’نہ تو پرشانت اور نہ ہی نتیش کی باتوں سے مسلمان بے وقوف بننے والے ہیں۔ مسلمان یہ نہیں بھول سکتے کہ پرشانت کمار نے 2014 کے انتخاب میں نریندر مودی کی فتح کی عبارت لکھی تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Nov 2018, 9:09 PM