آج پھر کسانوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت بے نتیجہ ختم، لیکن...

کچھ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ آخری دور کی بات چیت میں کچھ مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملی اور ایسا لگتا ہے کہ کسانوں کے مظاہرے کا دباؤ مودی حکومت پر پڑا ہے۔

حکومت کے ساتھ میٹنگ میں موجود کسان قائدین / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @arsh_kaur7
حکومت کے ساتھ میٹنگ میں موجود کسان قائدین / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @arsh_kaur7
user

تنویر

نئی دہلی: حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان جمعرات کے روز ہونے والی چوتھے دور کی بات چیت میں بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔ تاہم، حکومت نے کسانوں کے کچھ مطالبات پر نرم موقف اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ سات گھنٹے سے زیادہ دیر تک چلنے والی اس میٹنگ میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، خوراک و رسد کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش اور کسانوں کے 40 نمائندوں نے شرکت کی۔

میٹنگ کے بعد نریندر تومر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور دونوں فریقوں نے اپنے موقف پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم امدادی قیمت کا نظام جاری رہے گا اور اس پر کسانوں کے خدشے کو دور کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو خوف ہے کہ نئے زراعتی قانون اے پی ایم سی نظام ختم ہوجائے گا، جبکہ ایسی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے نجی منڈیاں تیاں ہوں گی اور حکومت دونوں منڈیوں میں یکساں ٹیکس کے نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرے گی۔


وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں کو تجارت میں تنازعہ ہونے کی صورت میں ایس ڈی ایم کے پاس اپیل کرنے پر اعتراض ہے، جس کی وجہ سے وہ عدالت جانا چاہتے ہیں۔ حکومت اس پر بھی غور کرے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ 5 دسمبر کو ایک بار پھر کسان لیڈروں سے بات چیت ہوگی۔

اس درمیان کچھ کسان لیڈروں نے تینوں زرعی قوانین کی واپسی سے کم پر کوئی بھی بات قبول کرنے سے انکا کر دیا ہے، جب کہ کچھ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ آخری دور کی بات چیت میں کچھ مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملی اور ایسا لگتا ہے کہ کسانوں کے مظاہرے کا دباؤ مودی حکومت پر پڑا ہے جس کی وجہ سے وہ کسانوں کے مسائل پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔


میٹنگ کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان اور مشہور کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’بات چیت کے دوران ایم ایس پی پر حکومت نے کچھ اشارے دیے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ایم ایس پی پر بہتر اسٹینڈ لے گی۔ بات چیت کچھ بہتر سمت میں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔‘‘ راکیش ٹکیت کے علاوہ آزاد کسان سنگھرش کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ہرجندر سنگھ ٹانڈا نے بھی آج ہوئی بات چیت کو گزشتہ میٹنگوں کے مقابلے مثبت ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میٹنگ کے پہلے ہاف میں ایسا لگا کہ بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پائے گا، لیکن دوسرے ہاف میں اندازہ ہوا کہ کسانوں کی تحریک نے حکومت پر دباؤ بنایا ہے۔ بات چیت بہتر ماحول میں آگے بڑھتا ہوا نظر آیا۔‘‘

دوسری طرف کسان لیڈر بلدیو سنگھ سرسا نے کہا کہ وہ کسی طرح کی ترمیم نہیں چاہتے بلکہ تینوں زرعی قوانین کی واپسی کے خواہشمند ہیں۔ انھوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے سامنے انھوں نے اپنی بات رکھی ہے اور کہا ہے کہ وہ نئے زرعی قوانین میں کسی طرح کی ترمیم کی جگہ چاہتے ہیں کہ اسے واپس لے لیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔