کورونا بحران کے درمیان سپریم کورٹ کے 30 ججوں نے 50 عرضیوں کا تصفیہ کیا

کورونا کی وباء کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ شروع ہوئی سماعت کے بعد پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے 33 میں سے 30 ججوں نے مجموعی طور پر 50 سے زیادہ نظرثانی عرضیوں اور کیوریٹیو پٹیشن کا تصفیہ کیا

سپریم کورٹ 
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں چھ مارچ کے بعد پہلی بار جمعرات کو 33 میں سے 30 ججوں نے مختلف نظر ثانی عرضیوں پر غور و خوض کیا اور 50 عرضیوں کا تصفیہ کر دیا۔ ان میں سے کسی معاملہ میں بھی ورچوول کورٹ یا کھلی عدالت میں سماعت نہیں ہوئی۔


کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ۔19 کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے 33 میں سے 30 ججوں نے مجموعی طور پر 12 چیمبروں میں بیٹھ کر پچاس سے زیادہ نظرثانی عرضیوں اور کیوریٹیو پٹیشن کا تصفیہ کیا۔ ان میں سے کسی بھی معاملہ میں کسی وکیل کو موجود ہونے کی اجازت نہیں تھی۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر عدالت عظمی میں نہایت ضروری معاملات کی سماعت کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کا سہارا لیا جا رہا ہے جس میں جج، وکیل اور مرکزی حکومت کی طرف سے پیش جوڈیشیل افسر اپنی سرکاری رہائش گاہ یا نجی دفتر سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت میں حصہ لے رہے ہیں۔


سب سے زیادہ آٹھ آٹھ عرضیاں بالترتیب جج ادے امیش للت اور جج ایل ناگیشور راؤ کے چیمبروں میں درج فہرست کیے گئے تھے جبکہ چیف جسٹس شرد بوبڈے کے چیمبر میں چار معاملات درج فہرست تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔