یوکرین میں بہت پریشانی سے دو چار ہیں ہندوستانی طلباء
طالب علم نے کہا کہ یہاں بنکر میں درجہ حرارت اتنا نیچے چلا گیا ہے جیسے برف جم گئی ہو۔ پچھلے 48 گھنٹوں میں ہمارے پاس روٹی کا صرف ایک ٹکڑا بچا ہے، کھانے اور پانی کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
روسی حملوں میں یوکرین میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں زخمی بتائے جائے رہے ہیں۔ لوگ دارالحکومت کیو اور خار کیف سے فرار ہونے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ جنگ نے تباہی مچا رکھی ہے اور ان حالات کے درمیان یوکرین میں اب بھی ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے درمیان یوکرین کے شہر خار کیف میں بنکر کے اندر پھنسے ہندوستانی طالب علم اسیوین حسین نے اپنے درد کا اظہار کیا ہے۔ اسیوین حسین کا تعلق کیرالہ سے ہے۔
آج تک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق خبر رساں ادارے سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ہندوستانی طالب علم حسین کا کہنا تھا کہ یوکرین کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ انہیں خوراک اور ادویات بھی بڑی مشکل سے مل رہی ہیں، کیونکہ مقامی لوگوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ہندوستانی طالب علم نے اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے کہا، ’’یہاں بنکر میں درجہ حرارت اتنا نیچے چلا گیا ہے جیسے برف جم گئی ہو۔ پچھلے 48 گھنٹوں میں ہمارے پاس روٹی کا صرف ایک ٹکڑا بچا ہے، کھانے اور پانی کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ ہندوستانی طالب علم کا کہنا ہے کہ یوکرین انتظامیہ کی جانب سے دی جا رہی مدد میں صرف یوکرین کے لوگوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔
ہندوستانی طالب علم نے مزید کہا کہ یہاں کے حالات بہت خراب ہیں۔ بنکر میں بہت بھیڑ ہے۔ ہمارے پاس 4-5 بستروں کی چادریں تھیں، ہم ریلوے ٹریک کے قریب اور پلیٹ فارم پر انہیں چادروں پر سو رہے ہیں۔ ہماری جیکٹس خراب ہوگئی ہیں۔ بہت سردی ہے، سمجھ میں نہیں آرہا کہ آخر کیا کروں۔
حکومت کی کوشش ہے کہ وہاں سے طلباء کو جلد از جلد واپس لے آیا جائے لیکن جنگ کے حالات میں یہ کام مشکل نظر آ رہا ہے اور دوسری جانب ہندوستانی طلباء کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ یوکرین سے ہندوستانی طلباء جو حالات بتا رہے ہیں اور جو ویڈیو بھیج رہے ہیں اس سے ان کے گھر والے بہت پریشان ہیں۔حکومت نے اس صورتحال سے نمتنے کے لئے چار وزراء کو یوکرین کے سرحدی ممالک میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔