امریکہ نے ایک بار پھر عمران خان کے الزامات کی تردید کی

امریکہ نے ایک بار پھر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ ان کے خلاف لائے جانے والی تحریک عدم اعتماد کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان / Getty Images
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان / Getty Images
user

یو این آئی

واشنگٹن/اسلام آباد: امریکہ نے ایک بار پھر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ ان کے خلاف لائے جانے والی تحریک عدم اعتماد کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی پرنسپل نائب ترجمان جالینا پورٹر نے ہفتہ کو کہا کہ عمران خان کے جمعہ کی رات کے خطاب میں امریکہ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہم پاکستان کی تمام سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور ہم پاکستان کے آئین اور قوانین کا احترام اور حمایت کرتے ہیں۔

عمران خان نے کل رات اپنے خطاب میں کہا کہ وہ پاکستان میں کبھی بھی "غیر ملکی" حکومت کو برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ امریکہ کے کہنے پر کام کرنے والی کسی بھی حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔انھوں نے اس خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا (جو انھوں نے پہلی بار 27 مارچ کو بتایا تھا اور کہا تھا کہ ان کی حکومت کو ہٹانے کے پیچھے ایک غیر ملکی سازش تھی۔) کہ وہ اس خط کو دکھانا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں کر سکتے۔


خط میں جو کچھ لکھا گیا اس کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر سے ایک امریکی اہلکار نے ملاقات کی اور کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کو روس نہیں جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سفیر نے امریکی افسران کو بتایا بھی تھا کہ روس جانا ان کا منصوبہ پہلے سے ہی عام رضامندی سے طے کیاگیا تھا۔ جس کے بعد امریکی اہلکار نے تحریک عدم اعتماد کے بارے میں کہا کہ اگر عمران خان صاحب تحریک عدم اعتماد سے بچ گئے تو پاکستان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اہلکار نے کہا کہ اگر عمران خان وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار نہیں ہوئے تو پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

انہوں نے (امریکی اہلکار) کہا کہ اگر وزیراعظم خان استعفیٰ دیتے ہیں تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا۔ خان نے کہاکہ "افسر نے یہ بھی نہیں کہا کہ اگر میں ہار جاتا ہوں اور میری جگہ کوئی اور آجاتا ہے تو وہ پہلے دیکھے کہ وہ بطور وزیر اعظم کیا کر رہے ہیں، تب اسے معاف کیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ افسر جانتا ہے کہ میری جگہ کون آرہا ہے اور وہ اچھا بھی ہے۔" عمران خان نے جن امریکی حکام کا ذکر کیا ہے وہ سینئر سفارت کار ڈونلڈ لو اور پاکستانی سفیر اسد مجید ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */