کورونا کی تیسری لہر ستمبر کے بعد عروج پر ہو سکتی ہے! سائنسدانوں کا انتباہ

کورونا وائرس پر نظر رکھنے والی سرکاری کمیٹی کے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کورونا کے اصولوں پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا گیا تو اکتوبر-نومبر میں کورونا کی تیسری لہر مہلک ثابت ہو سکتی ہے

کورونا وائرس / آئی اے این ایس
کورونا وائرس / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستان سے باشندگان کے ذہنوں سے ابھی کورونا کی تیسری لہر کی تلخ یادیں فراموش نہیں ہو پا رہی ہیں اور یہاں تیسری لہر کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، کورونا وائرس پر نظر رکھنے والی سرکاری کمیٹی کے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کورونا کے اصولوں پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا گیا تو اکتوبر-نومبر میں کورونا کی تیسری لہر مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر تیسری لہر کے دوران کوئی نیا ویرینٹ پیدا ہوتا ہے تو اس نتائج مزید تباہ کن ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق، کورونا کی وبا کے خطرے کا ریاضی کے خاکہ کے ذریعے اندازہ لگانے والے سائنسداں اور محکمہ ٹیکنالوجی کے رکن مانندر اگروال نے کہا ہے کہ کورونا کے دوسری لہر کے حوالہ سے جو پیش گوئی گئی تھی وہ غلط ثابت ہوئی لہذا اس مرتبہ مکمل احتیاط سے کام لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کے سلسلہ میں جو ریاضی کا ماڈل تیار کیا جا رہا ہے اس میں تین امکانات (امید پسند، درمیانہ اور مایوس کن) ظاہر کئے گئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کے حوالہ سے صحیح پیش گوئی کرنے کے لئے قوت مدافعت کے نقصان، ٹیکہ کاری کے اثرات اور وائرس کی مہلک قسم کی بنیاد پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر سے قبل اس طرح کی تحقیق نہیں کی گئی تھی۔

اپنی تحقیق پر مزید بات کرتے ہوئے مانندر اگروال نے بتایا کہ ہم جن تین امکانات کی روشنی میں تحقیق کر رہے ہیں ان میں سے ایک ’امید پسند‘ ہے۔ یعنی کہ ہم یہ مان کر چل رہے ہیں کہ اگست تک معمولات زندگی بحال ہو جائیں گے اور کوئی نیا ویرینٹ موجود نہیں ہوگا۔

دوسرا امکان درمیانی صورت حال ہے، یعنی اگست تک کورونا کے معاملوں میں اضافہ تو ہوگا مگر صورت حال بہت زیادہ خراب نہیں ہوگی اور ٹیکہ کاری کے ذریعے اسے قابو میں کر لیا جائے گا۔ تیسری صورت حال مایوس کن والی ہے۔ اس میں یہ تصور کیا جا رہا ہے کہ کورونا کا کوئی نیا ویرینٹ تیزی سے پھیل سکتا ہے اور لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔

اس تحقیق کے جو اعدادوشمار ظاہر پیش کئے گئے ہیں اس کے مطابق اگر کورونا کے ویرینٹ میں تبدیلی آتی ہے تو اکتوبر اور نومبر کے درمیان کورونا کی تیسری لہر اپنے عروج پر ہوگی اور ملک میں نئے معاملے تیزی سے بڑھ سکتے ہیں۔


اگروال کا مزید کہنا تھا کہ اگر کورونا کا نیا ویرینٹ پیدا بھی ہوتا ہے تو بھی تیسری لہر کی رفتار دوسری لہر کے مقابلہ میں آدھی ہی رہے گی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جوں جوں ٹیکہ کاری مہم آگے بڑھے گی تیسری یا چوتھی لہر کا خدشہ کم ہوتا چلا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jul 2021, 8:43 AM
/* */