تریپورہ بی جے پی میں باہمی تنازعہ کا فائدہ آئی پی ایف ٹی کو حاصل ہوا

ریاست میں حکمراں پارٹی کی طرف بدلتے توازن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئی پی ایف ٹی نے بی جے پی قیادت پر دباؤ بنایا اور اب وہ 22 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی جو دوتہائی سیٹوں سے زیادہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اگرتلہ: تریپورہ کے وزیراعلیٰ وپلب دیو کے خلاف بدعنوانی اور اشتعال انگیز سیاست کے تعلق سے حکمراں بھارتی جنتاپارٹی (بی جے پی) کے اندر سے اٹھی آوازوں کا اتحاد میں شریک پارٹی انڈیجنیس پیپلس فرنٹ آف تریپورہ (آئی پی ایف ٹی) کو فائدہ ملا اور اب وہ تریپورہ قبائلی علاقہ آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخابات میں 22 سیٹوں پر لڑے گی۔

آئی پی ایف ٹی شروع سے ہی آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل کی 28 نشستوں پر الیکشن لڑنے کے لیے دوتہائی سیٹوں کا مطالبہ کر رہی تھی اور ریاست میں حکمراں پارٹی کی طرف بدلتے توازن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے بی جے پی قیادت پر دباو بنایا اور اب وہ 22 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی جو دوتہائی سیٹوں سے بھی زیادہ ہے۔


آئی پی ایف ٹی نے ریاست کے لوگوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اگلے ماہ تک کونسل کا الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی نے آٹھ نومبر کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ بھی بلائی ہے۔ آئی پی ایف ٹی کے ترجمان منگل دیو ورما نے کہا ،’’تریپورہ کے قبائلی ترقی کے پیش نظر ماڈل کمیٹی کی رپورٹ کو نافذ کرنے کے لیے ہم کئی بار دہلی میں بی جے پی کے اعلیٰ رہنماوں سے ملاقات کرچکے ہیں۔سال 2018 کے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی اور آئی پی ایف ٹی کے درمیان اتحاد کی شرط کے طور پر اس ماڈل کمیٹی کو تشکیل دیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے مخلوط حکومت کی تشکیل سے لے کر اب تک وہ سارے معاملات حل نہیں ہوئے ہیں۔

انہوں نے اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی ایف ٹی نے ریاست کے عوام کے لئے کچھ وعدوں کے ساتھ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، لیکن پھر بھی وہ وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی میٹنگ میں ان امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور آئندہ کارروائی کے لئے منصوبہ بنایا جائے گا۔


رپورٹ کے مطابق ، بی جے پی کی اعلی قیادت نے بی جے پی کی اور آئی پی ایف ٹی کی سیٹ تقسیم کے معاملے کو حتمی شکل دینے کا کام نارتھ ایسٹ ڈیموکریٹک اتحاد کے صدر اور آسام کے وزیر خزانہ ہمانتا بسوا شرما کو سونپ دیا ہے۔ اس درمیان بی جے پی لیڈران نے آج یہاں بتایا کہ نائب وزیر اعلی جیشنو دیو ورما سمیت بی جے پی کے 22 ایم ایل اے نے وزیر اعلی کے غیر ذمہ دارانہ سلوک کی مخالفت کی جس سے پارٹی کو کافی نقصان ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے 40 سے زیادہ سینئر رہنماؤں نے وپلب کے مخالف ایم ایل اے کی حمایت کی اور وزیر اعلی اور پارٹی کے ریاستی صدر کی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق نائب وزیراعلیٰ سمیت کل 18 ایم ایل نے یکم نومبر کو بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے رام پرساد پال کے گھر جمع ہوکر ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے کل راج بھون میں پارٹی کے چھ سینئر لیڈران کے گورنر رمیش بیس سے ملاقات کے بعد پال کو دہلی میں پھر سے طلب کیا ہے۔ ان لیڈران نے اعلی رہنماؤں کو بتایا کہ اگر وزیر اعلی کو فوری طور پر تبدیل نہیں کیا گیا تو انتخابات میں بی جے پی کو مکمل شکست ہو جائے گی۔


پارٹی کے لیڈران کی مخالفت کا سامنا کر رہے وزیراعلیٰ نے اپنے سرکاری پروگرام منسوخ کردیئے ہیں اور تریپورہ کی بدلتی سیاسی صورت حال پر فی الحال خاموشی اختیار کرلی ہے۔ رپورٹس کے مطابق انہوں نے کل رات پارٹی صدر مانک ساہا اور قابل اعتماد لیڈران کے ساتھ ایک خفیہ میٹنگ بھی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔