بنگال کے وزیر ذاکر حسین پر ہوئے بم حملہ کی مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے مذمت

کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ میں نے ترنمول کانگریس کے لیڈر پر ہوئے حملے کے بارے میں سنا۔ میں واقعہ کی تحقیقات اور حملہ آوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتا ہوں۔

مغربی بنگال کے وزیر ذاکر حسین کی بم حملہ سے قبل کی تصویر / آئی اے این ایس
مغربی بنگال کے وزیر ذاکر حسین کی بم حملہ سے قبل کی تصویر / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ترنمول کانگریس کے لیڈر اور ریاستی وزیر ذاکر حسین پر ہوئے بم حملے کی مرکزی وزیر برائے ریلوے پیوش گوئل اور مغربی بنگال کانگریس کمیٹی کے صدر ادھیر رنجن چودھری سمیت مختلف جماعتوں کے لیڈران نے مذمت کی ہے۔ مرشد آباد ضلع کے نمتیتا ریلوے اسٹیشن پر بدھ کی رات ذاکر حسین پر بم سے حملہ کیا گیا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے ۔ حالیہ دنوں میں پہلی مرتبہ ایسا ہو ا ہے، جب ریاست کے کسی وزیر کو نشانہ بنا کر حملہ کیا گیا ہے۔

پیوش گوئل نے وزیر ذاکر حسین پر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’’میں مغربی بنگال میں نمتیتا ریلوے اسٹیشن پر بم حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ وزیر سمیت دیگر زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا گو ہوں‘‘۔


کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا ’’میں نے ترنمول کانگریس کے لیڈر پر ہوئے حملے کے بارے میں سنا۔ پولیس تفتیش سے ہی حقیقت کا پتہ چل سکتا ہے۔ میں واقعہ کی تحقیقات اور حملہ آوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتا ہوں‘‘۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ذاکر حسین پر گزشتہ شب تقریباََ 10 بجے اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ کولکتہ جانے کے لئے نمتیتا اسٹیشن پر پلیٹ فارم نمبر دو پر ٹرین کا انتظار کر رہے تھے۔ حملے میں ان کے علاوہ پارٹی کے دو دیگر کارکن بھی زخمی ہوئے تھے۔


ترنمول کانگریس کے مرشدآباد کے ضلع صدر ابو طاہر خان نے بتایا کہ ذاکر حسین کو زخمی حالت میں جنگی پور سرکاری اسپتال پہنچایا گیا، جہاں سے انہیں کولکتہ اسپتال لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس حملے کو انجام دیا ہے۔

تاہم بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے ابو طاہر خان کے الزامات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کیا ہے کہ مرشد آباد جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ذاکر حسین اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اپنی ہی پارٹی کے اندرونی خلفشار کا شکار ہو گئے ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔