طالبان کا رویہ میڈیا میں پیش کی جا رہی تصویر کے برعکس: تمل بھٹاچاریہ

کابل سے لوٹے بھٹاچاریہ نے طالبان کے خواتین سے متعلق رویے کے بارے میں کہا کہ ”اگر آپ افغانستان نہیں گئے تو نہیں سمجھیں گے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، آپ نے طالبان کے بارے میں جو کچھ سنا ہے وہ مکمل سچ نہیں‘‘

افغان طالبان / آئی اے این ایس
افغان طالبان / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کولکاتا: کابل سے کولکاتا لوٹنے والے بنگالی ٹیچر تمل بھٹاچاریہ نے ہندوستانی میڈیا میں طالبان کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے اس کے برعکس ایک نئی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے نوجوان بہت ہی معاون ہیں۔ کابل پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے ان کے ساتھ بہتر سلوک کیا ہے اور انہیں کسی قسم کی دقت نہیں ہونے دی۔ ان کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے انہیں یقین دلایا تھا کہ جب تک وہ افغانستان میں ہیں انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

تمل بھٹاچاریہ ہوڑہ واقع نمتا کے رہنے والے ہیں۔ گزشتہ کئی مہینوں سے وہ کابل میں پڑھاتے ہیں۔ اتوار کی رات ہی وہ اپنے گھر پہنچے ہیں۔ تمل بھٹا چاریہ نے طالبان راج کی الگ کہانی سنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے طالبان سے متعلق بہت کچھ سن رکھا تھا مگر ان کا خلوص، شائستگی، محبت، تعاون پر مبنی رویے کو دیکھ کر ان کی تمام غلط فہمیاں دور ہوگئیں ہیں۔


طالبان کے خواتین سے متعلق رویے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ”اگر آپ افغانستان نہیں جاتے تو آپ نہیں سمجھیں گے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔ آپ نے طالبان کے بارے میں جو کچھ سنا ہے وہ مکمل طور پر سچ نہیں ہے۔ طالبان نے کبھی کسی کو نہیں مارا۔ وہ طالبان کا تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔‘‘ تمل بھٹاچاریہ نے یہ بھی کہا کہ طالبان نے پاسپورٹ نہ رکھنے والوں کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو جانے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ کسی کو کوئی پریشانی نہ ہو۔

تمل بھٹاچاریہ نے میڈیا اور دیگر حلقوں میں طالبان سے متعلق پھیلائی جا رہی غلط فہمیوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ ایک اور جھوٹ ہے... میں نے بھی طالبان سے متعلق بہت زیادہ بدگمانی کررکھی تھی۔ ان کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ خواتین کو آزادی دینے کو تیار نہیں ہے۔ میں نے نائن الیون کے بعد مختلف کتابیں پڑھی ہیں۔ طالبان اسلامی شرعی قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔ افغانستان میں بہت سی تعلیم یافتہ خواتین ہیں۔ وہ مختلف جگہوں پر کام کرتے ہیں۔ طالبان نے انہیں کام پر جانے سے نہیں روکا ہے بلکہ انہیں حجاب پہننے کو کہا ہے۔‘‘


اس سوال پر کہ کابل میں سرکاری چینل نے بہت ساری خواتین صحافیوں کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے؟ کیا فائرنگ اور قتل کی خبریں بھی جھوٹی ہیں؟ تمل بھٹا چاریہ نے کہا کہ میں کابل میں تھا۔ کابل میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ جو لوگ مر چکے ہیں وہ دوسری وجوہات کی وجہ سے مرے ہیں۔ میں جس اسکول میں پڑھاتا تھا وہاں بھی خواتین اساتذہ ہیں۔ وہ سب اب بھی کام کر رہی ہیں۔ یہاں تک کہ یونیورسٹی کی سطح پر، بہت سی خواتین اب بھی پڑھا رہی ہیں۔

تمل بھٹاچاریہ نے کہا کہ طالبان نے اب تک جو رویہ پیش کیا ہے وہ حیران کن ہے۔ ہمیں اس کی امید نہیں تھی کہ وہ اتنے اچھے ہو سکتے ہیں، مگر دوبارہ افغانستان جانے سے متعلق فیصلہ کچھ دن بعد کروں گا۔ ابھی میں انتظار کروں گا کہ وہاں کے حالات کیسے ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔